مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الدعوات -- دعاؤں کے فضائل و مسائل

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں
حدیث نمبر: 829
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، نا الْمَسْعُودِيُّ، نا عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ، عَنْ أَبِي الرَّبِيعِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ مِنْ دُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقُولَ: ((اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدْ قَدَّمْتُ، وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ، وَمَا أَعْلَنْتُ وَإِسْرَافِي مَا لَا يَعْلَمُهُ غَيْرُكَ أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَالْمُؤَخِّرُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا بھی کیا کرتے تھے: اے اللہ! میری اگلی پچھلی، ظاہری و باطنی لغزشیں اور میرا حد سے بڑھنا جسے تیرے سوا کوئی نہیں جانتا، بخش دے، تو ہی آگے بڑھانے والا اور تو ہی پیچھے کر دینے والا ہے، تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب صلاة المسافرين، باب الدعا فى صلاة الليل وقيامه، رقم: 771. سنن ابوداود، كتاب سجود القران، باب ما يقول الرجل اذاسلم، رقم: 1509. مسند احمد: 514/2.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 829  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا بھی کیا کرتے تھے: اے اللہ! میری اگلی پچھلی، ظاہری و باطنی لغزشیں اور میرا حد سے بڑھنا جسے تیرے سوا کوئی نہیں جانتا، بخش دے، تو ہی آگے بڑھانے والا اور تو ہی پیچھے کر دینے والا ہے، تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:829]
فوائد:
’صحیح مسلم‘ میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشہد اور سلام کے درمیان آخر میں یہ دعا پڑھتے تھے۔
((اَللّٰهُمَّ فَاغْفِرْلِيْ مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، وَمَا اَسْرَفْتُ وَمَا اَنْتَ اَعْلَمُ بِهٖ مِنِّیْ أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ)) (مسلم، رقم: 771)
’سنن ابی داؤد‘ میں ہے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے سلام پھیرتے تو یہ دعا پڑھا کرتے تھے: اَللّٰهُمَّ اغْفِرْلِیْ .... الخ
امام داؤد رحمہ اللہ نے اس پر یہ باب باندھا بَابٌ مَا یَقُوْلُ الرَّجُلُ اِذَا سَلَّمَ .... آدمی سلام پھیرنے کے بعد کون سے اذکار بجا لائے۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام گناہوں کی معافی کے باوجود جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لِّیَغْفِرَ لَكَ اللّٰهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَاَخَّرَ﴾ (الفتح: 2) پھر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معافی مانگتے اس کے علاوہ بھی دوسری احادیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزانہ ستر مرتبہ بعض روایات میں سو کا تذکرہ ہے استغفار کرتے تو اس میں امت کے لیے بڑا سبق ہے کہ امت کو توبہ واستغفار سے غفلت نہیں برتنی چاہیے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 829