مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الفتن -- فتنوں کا بیان

تمام انبیاء کا بھائی بھائی ہونا اور نزولِ عیسیٰ علیہ السلام کا بیان
حدیث نمبر: 839
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَنَقَصَ مِنْهُ شَيْءٌ.
قتادہ نے ایک آدمی کے حوالے سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی سند سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی مانند روایت کیا ہے اور اس میں سے کچھ کم روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبله.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 839  
قتادہ نے ایک آدمی کے حوالے سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی سند سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی مانند روایت کیا ہے اور اس میں سے کچھ کم روایت کیا ہے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:839]
فوائد:
معلوم ہوا کہ تمام انبیاء بھائی ہیں، امام بغوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس سے مراد یہ ہے کہ ان کی مائیں تو مختلف ہیں، لیکن ان کا دین ایک ہی ہے نیز اعیانی، علاتی اور اخیافی بہن بھائی کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔
اعیانی:.... جن کے ماں باپ ایک ہی ہوں، انہیں عینی (سگے) بہن بھائی کہا جاتا ہے۔
علاتی:.... جن کا باپ ایک اور ماں جدا جدا ہو، انہیں علاتی بہن بھائی کہا جاتا ہے۔
اخیافی:.... اور جن کا باپ جدا ور ماں ایک ہو، اخیافی بہن بھائی کہا جاتا ہے۔
بہرحال اس جملہ سے مراد یہ ہے کہ تمام انبیاء علیہم السلام کا اصل دین ایک ہی ہے، اگرچہ ان کی شریعتیں مختلف ہیں، جیسا کہ علاتی اولاد کا باپ ایک ہی ہوتا ہے مگر ان کی مائیں جدا جدا ہوتی ہیں۔ (شرح السنة: 13؍ 200) سابقہ تمام انبیاء و رسل کی شرعی تعلیمات میں تین باتیں مشترک رہی ہیں: 1- توحید، 2- رسالت، 3- آخرت۔
معلوم ہوا سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اور نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان کوئی نبی نہیں آیا۔
حافظ ابو زرعہ عراقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مذکورہ حدیث میں ان لوگوں پر کھلا رد ہے جو کہتے ہیں: سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے بعد انبیاء ورسل علیہم السلام آئے تھے۔ اور اکثر نصاریٰ کا کہنا ہے کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے بعد جنہیں لوگوں کی طرف بھیجا گیا تھا، وہ عیسیٰ علیہ السلام کے حواری تھے۔ لیکن یہ ان نصاریٰ کا قول ہے جن کے بارے میں ہے لَعَنَهمُ اللّٰہ کے الفاظ ہیں۔ (طرح التثریب: 6؍ 245)
سیدنا عیسیٰ علیہ السلام دمشق کے مشرقی حصہ میں مسجد کے سفید مینار کے پاس اپنے دونوں ہاتھ فرشتوں کے کندھوں پر رکھے ہوئے نازل ہوں گے اور نزول کے وقت ان کے سر کے بالوں سے پانی کے قطرے موتیوں کی طرح ڈھلکتے نظر آئیں گے، جب آپ سر جھکائیں گے تو ایسا محسوس ہوگا کہ پانی کے قطرے ٹپک رہے ہیں اور عیسائیوں کا یہ عقیدہ ہے کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بیٹے ہیں۔ اور انہوں نے صلیب پر جان دے کر سارے انسانوں کے گناہوں کا کفارہ ادا کر دیا ہے، دوسرا عقیدہ یہ ہے کہ ان کی شریعت میں سور حلال ہے۔
سیدنا عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نازل ہونے کے بعد اعلان فرمائیں گے: میں نہ اللہ کا بیٹا ہوں، نہ صلیب پر جان دی، نہ کسی کے گناہ کا کفارہ بنا، نہ سور کو حلال کیا۔
اور مذکورہ حدیث میں صلیب توڑنے اور خنزیر کو قتل کرنے کا یہی مطلب ہے۔
جزیہ ختم:.... چونکہ جزیہ غیر مسلموں سے لیا جاتا ہے اور سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے زمانہ میں اسلام کے علاوہ باقی تمام ادیان مٹ جائیں گے۔ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام دجال کو بھی ہلاک کریں گے۔ معلوم ہوا سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کا زمانہ مبارک نہایت ہی امن وامان والا ہوگا۔ دولت کی بھی فراوانی ہوگی لوگ آپس میں پیار ومحبت سے رہیں گے اور حسد و بغض بھی نہیں ہوگا۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 839