مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الفتن -- فتنوں کا بیان

دجال کے ظہور کا بیان
حدیث نمبر: 847
أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِيُّ، نا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، نا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ،: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي مَسْجِدِ الْكُوفَةِ: فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ: أَأَنْتَ الْقَائِلُ تُصَلِّي مَعَ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، قَالَ: يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ إِنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنْ سَيُكَذِّبُونِي وَلَا يَمْنَعُنِي ذَلِكَ أَنْ أُحَدِّثَ بِمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ أَنَّ الدَّجَّالَ يَخْرُجُ مِنَ الْمَشْرِقِ فِي حِينِ فُرْقَةٍ مِنَ النَّاسِ فَيَبْلُغُ كُلَّ مَبْلَغٍ فِي أَرْبَعَينَ يَوْمًا فَيُزِلُ الْمُؤْمِنِينَ مِنْهُ أَزَلًا شَدِيدًا، وَتَأْخُذُ الْمُؤْمِنِينَ فِيهِ شِدَّةٌ شَدِيدَةٌ، فَينْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ فَيُصَلِّي بِهِمْ فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ أَهْلَكَ اللَّهُ الدَّجَّالَ وَمَنْ مَعَهُ، فَأَمَّا قَوْلِي إِنَّهُ حَقٌّ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَهُوَ الْحَقُّ وَأَمَّا قَوْلِي: إِنِّي أَطْمَعُ أَنْ أُدْرِكَ ذَلِكَ فَلَعَلِّي أَنْ أُدْرِكَهُ عَلَى مَا يُرَى مِنْ بَيَاضِ شَعْرِي وَرِقَّةِ جِلْدِي وَقَدْحِ مَوْلِدِي فَيَرْحَمُنِي اللَّهُ تَعَالَى فَأُدْرِكُهُ فَأُصَلِّي مَعَهُ، ارْجِعْ إِلَى أَهْلِكَ فَأَخْبِرَهُمْ بِمَا أَخْبَرَكَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ الرَّجُلُ: أَيْنَ يَكُونَ ذَلِكَ؟ قَالَ: فَأَخَذَ حَصًى مِنْ مَسْجِدٍ، فَقَالَ: مِنْ هَاهُنَا وَأَعَادَ الرَّجُلُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: أَتُرِيدُ أَنْ أَقُولَ مِنْ مَسْجِدِ الْكُوفَةِ، هُوَ يَخْرُجُ مِنَ الْأَرْضِ قَبْلَ أَنْ تُبَدَّلَ، يَجْعَلُهُ اللَّهُ حَيْثُ شَاءَ.
عاصم بن کلیب نے بیان کیا: میرے والد نے مجھے بتایا کہ میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد کوفہ میں بیٹھا ہوا تھا، ایک آدمی ان کے پاس آیا، اس نے کہا: آپ کہتے ہیں، آپ عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے ساتھ نماز پڑھیں گے؟ انہوں نے فرمایا: عراق والو! مجھے معلوم تھا کہ تم مجھے اچھا نہیں سمجھو گے، لیکن یہ چیز مجھے اس بات سے منع نہیں کرے گی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الصادق المصدوق نے ہمیں بیان فرمایا: دجال مشرق سے لوگوں کے ایک گروہ کے درمیان ظاہر ہو گا اور وہ چالیس دن میں ہر جگہ جائے گا، وہ مومنوں کو قابو میں لانے کی انتہا کوشش کرے گا، اس دور میں مومن قحط سالی کا شکار ہو جائیں گے، پس عیسیٰ بن مریم علیہ السلام نازل ہوں گے تو وہ انہیں نماز پڑھائیں گے، جب وہ رکوع سے سر اٹھائیں گے تو اللہ تعالیٰ دجال اور اس کے ساتھیوں کو ہلاک کر دے گا۔ رہا میرا کہنا کہ وہ حق ہے، تو وہ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ حق ہے۔ رہا میرا کہنا: مجھے امید ہے کہ میں وہ زمانہ پا لوں گا، تو ہو سکتا ہے کہ میں اسے پا لوں، جو تم میرے بالوں کی سفیدی اور جسم میں کمزوری اور پیرانہ سالی دیکھ رہے ہو، تو اللہ مجھ پر رحم فرمائے، میں انہیں پا لوں اور ان (عیسیٰ علیہ السلام) کے ساتھ نماز پڑھوں، تم اپنے اہل کے پاس واپس جاؤ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے تمہیں جو بتایا ہے، اس کے متعلق انہیں بتاؤ، اس آدمی نے کہا: یہ کہاں ہو گا؟ پس انہوں نے مسجد میں سے کنکریاں پکڑیں، تو فرمایا: یہاں سے، اس آدمی نے بات دہرائی، تو انہوں نے فرمایا: کیا تم چاہتے ہو کہ میں کہوں کوفہ مسجد سے؟ وہ زمین سے نکلے گا، اس سے پہلے کہ اس کو بدل دیا جائے (یعنی قیامت سے پہلے) اللہ جہاں چاہے گا اسے بنا دے گا۔

تخریج الحدیث: «مسند بزار، رقم: 3396.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 847  
عاصم بن کلیب نے بیان کیا: میرے والد نے مجھے بتایا کہ میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد کوفہ میں بیٹھا ہوا تھا، ایک آدمی ان کے پاس آیا، اس نے کہا: آپ کہتے ہیں، آپ عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے ساتھ نماز پڑھیں گے؟ انہوں نے فرمایا: عراق والو! مجھے معلوم تھا کہ تم مجھے اچھا نہیں سمجھو گے، لیکن یہ چیز مجھے اس بات سے منع نہیں کرے گی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو سنا ہے اسے بیان کروں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الصادق المصدوق نے ہمیں بیان فرمایا: دجال مشرق سے لوگوں کے ایک گروہ کے درمیان ظاہر ہوگا اور وہ چالیس دن میں ہر جگہ پہنچ جائے گا، وہ مومنوں کو قابو میں لانے کی انت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:847]
فوائد:
دجال کا ظہور اور عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کا نزول قیامت کی بڑی علامات میں سے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ سے قبل آنے والے ہر نبی نے اپنی اپنی قوم کو فتنہ دجال سے خبردار کیا، آپ علیہ السلام ہر نماز کے بعد اس فتنہ سے پناہ طلب کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو بھی یہی تعلیم دی ہے۔ اللہ ہمیں دجال اور دیگر ہر قسم کے فتنوں سے محفوظ فرمائے۔ آمین
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 847