مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الفتن -- فتنوں کا بیان

یاجوج ماجوج کا بیان
حدیث نمبر: 865
أَخْبَرَنَا الْمُؤَمَّلُ، نا وُهَيْبٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((فُتِحَ الْيَوْمَ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ هَكَذَا)) وَعَقَدَ الْمُؤَمَّلُ بِيَدِهِ عَشْرًا.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج یاجوج ماجوج کے بند میں اس طرح سوراخ گیا ہے۔ راوی مومل نے اپنے ہاتھ سے دس کی گرہ لگائی۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الانبياء، باب قصة ياجوج وماجوج، رقم: 3347. مسلم، كتاب الفتن، باب افتران الفتن وفتح ردم ياجوج وماجوج، رقم: 2881.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 865  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج یاجوج ماجوج کے بند میں اس طرح سوراخ ہوگیا ہے۔ راوی مومل نے اپنے ہاتھ سے دس کی گرہ لگائی۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:865]
فوائد:
یاجوج ماجوج ایک فسادی قوم ہے جن کے شر سے بچانے کے لے وہاں کے لوگوں کی خواہش پر سیدنا ذوالقرنین نے ایک بہت بڑا بند تعمیر کر کے انہیں مقید کر دیا، جس کا تذکرہ (سورۂ کہف کی آیت نمبر 93۔99) میں ہے اور قرب قیامت ان کو نکالا جائے گا اور یہ پوری دنیا پر یورش کریں گے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿حَتّٰٓی اِذَا فُتِحَتْ یَاْجُوْجُ وَ مَاْجُوْجُ وَ هُمْ مِّنْ کُلِّ حَدَبٍ یَّنْسِلُوْنَ() وَ اقْتَرَبَ الْوَعْدُ الْحَقُّ فَاِذَاهِیَ شَاخِصَةٌ اَبْصَارُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا یٰوَیْلَنَا قَدْ کُنَّا فِیْ غَفْلَةٍ مِّنْ هٰذَا بَلْ کُنَّا ظٰلِمِیْنَ﴾ (الانبیاء: 96۔97)
یہاں تک کہ یاجوج اور ماجوج کھول دئیے جائیں گے اور وہ ہر بلندی سے دوڑتے ہوئے آئیں گے اور سچا وعدہ قریب آلگے گا، اس وقت کافروں کی نگاہیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی۔ کہ ہائے افسوس! ہم اس حال سے غافل تھے، بلکہ فی الواقع ہم قصور وار تھے۔
صحیح مسلم میں ہے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی موجودگی میں یاجوج ماجوج نکل آئے گی۔ دس کا اشارہ انگوٹھے کا سرا شہادت کی انگلی کے سرے پر رکھ کر ہوتا ہے۔ مطلب یہ کہ انگلی پر انگوٹھا رکھنے سے جتنا بڑا حلقہ بنتا ہے، اس دیوار میں اتنا بڑا سوراخ ہو چکا ہے۔ جب ایک بار سوراخ ہو جائے تو پھر یہی خطرہ ہوتا ہے یہ سوراخ بڑا ہو جائے گا، اور آخر کار وہ دیوار ٹوٹ جائے گی۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 865