مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الفتن -- فتنوں کا بیان

دجال کے خروج کی نشانیاں
حدیث نمبر: 871
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((يَمْكُثُ الدَّجَّالُ فِي الْأَرْضِ أَرْبَعِينَ سَنَةً، السُّنَّةُ كَالشَّهْرِ، وَالشَّهْرُ كَالْجُمُعَةَ، وَالْجُمُعَةُ كَالْيَوْمِ، وَالْيَوْمُ كَاضْطِرَامِ السَّعَفَةِ فِي النَّارِ)).
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دجال زمین پر چالیس سال رہے گا، سال مہینے کی طرح، مہینہ جمعہ کی طرح، جمعہ دن کی طرح اور دن آگ میں شعلے کی مانند ہو گا۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 454/6. قال شعيب الارناوط: اسناده ضعيف.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 871  
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دجال زمین پر چالیس سال رہے گا، سال مہینے کی طرح، مہینہ جمعہ کی طرح، جمعہ دن کی طرح اور دن آگ میں شعلے کی مانند ہوگا۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:871]
فوائد:
مذکورہ روایات ضعیف ہیں، البتہ صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ چالیس دن رہے گا، جیسا کہ سیّدنا نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا ذکر فرمایا اور نصیحت فرمائی: اے اللہ کے بندو! ثابت قدم رہنا ہم نے عرض کیا: دجال کتنی مدت تک زمین میں رہے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: چالیس روز جن میں سے پہلا دن ایک سال کے برابر ہوگا۔ دوسرا دن ایک مہینہ کے برابر ہو گا اور تیسر اروزہ ہفتہ کے برابر ہوگا اور اس کے بعد 37 روز تمہارے شب وروز کے برابر ہوں گے۔
ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! پہلا دن جو سال کے برابرہوگا اس میں ایک دن کی (پانچ) نمازیں ہی کافی ہوں گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: نہیں، اپنے روز وشب کا اندازہ کرکے (سال بھر کی) نمازیں پڑھنا۔ (مسلم، کتاب الفتن، باب ذکر الدجال، رقم: 2937۔ سنن ابي داود، کتاب الملاحم، رقم: 4321)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 871