مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الزهد -- زہد کے فضائل

شیطان کا حملہ اور بدعت کے ارتکاب کا بیان
حدیث نمبر: 927
أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، نا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: ((عَجَبًا لِتَرْكِ النَّاسِ هَذَا الْإِهْلَالَ، وَلِتَكْبِيرِهِمْ مَا بِي إِلَّا أَنْ يَكُونَ التَّكْبِيرَةُ حَسَنًا وَلَكِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْتِي الْإِنْسَانَ مِنْ قِبَلِ الْإِثْمِ، فَإِذَا عُصِمَ مِنْهُ جَاءَهُ مِنْ نَحْوِ الْبِرِّ لِيَدَعَ سُنَّةً وَلِيَبْتَدِعَ بِدْعَةً)).
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: لوگوں کے اس «لا اله الا الله» اور «الله اكبر» کہنے کو ترک کر دینا باعث تعجت ہے، میں تو یہی چاہتا ہوں کہ تکبیر اچھی ہو، شیطان گناہ کی طرف سے انسان پر حملہ آور ہوتا ہے، پس جب وہ اس سے بچا لیا جاتا ہے تو وہ نیکی کی طرف سے اس پر حملہ آور ہوتا ہے۔ تاکہ وہ سنت چھوڑ کر بدعت کا ارتکاب کرے۔

تخریج الحدیث: «لم اجده، اسناده ضعيف لان ابن جريح مدلس وقد عنعته، تقريف: 4193.»