مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الزهد -- زہد کے فضائل

زیادہ ہنسنے سے اجتناب کا بیان
حدیث نمبر: 930
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلَا وَلَبَكَيتُمْ كَثِيرًا وَلَكِنْ قَارِبُوا وَسَدِّدُوا وَأَبْشِرُوا)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو میں جانتا ہوں، اگر تمہیں اس کا پتہ چل جائے تو پھر تم کم ہنسو اور زیادہ روؤ، لیکن قریب قریب رہو، درست رہو اور بشارت قبول کرو۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب التفسير...، رقم: 6485، 4621. مسلم، كتاب الفضائل، باب توقيره صلى الله عليه وسلم وترك اكثار... الخ، رقم: 2359. سنن ترمذي، رقم: 2313. مسند احمد: 467/2.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 930  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو میں جانتا ہوں، اگر تمہیں اس کا پتہ چل جائے تو پھر تم کم ہنسو اور زیادہ روؤ، لیکن قریب قریب رہو، درست رہو اور بشارت قبول کرو۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:930]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کم ہنسنا چاہیے اور زیادہ رونا چاہیے۔ مذکورہ حدیث کے الفاظ جو کچھ میں جانتا ہوں وہ اگر تم بھی جان لو اس بارے میں کئی ایک اقوال ہیں جن کا مفہوم تقریباً یہی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا مطلب ہے: امور آخرت، اس کی سختیاں، جہنم کی ہولناکیاں، گنہگاروں کو عذاب دینا اور موت و قبر کے احوال وغیرہ ان کی حقیقت کا مجھے علم ہے۔ اگر تمہیں معلوم ہو جائے تو تم بہت ہی کم ہنسو۔ (فتح الباري: 11؍ 527۔ 528)
حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کا قول ہے، جو شخص یہ جانتا ہے کہ موت نے آنا ہے، قیامت قائم ہونی ہے اور اللہ کے سامنے کھڑے ہو کر حساب وکتاب دینا ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ دنیا میں (زندگی کا) طویل حصہ رنج وغم میں گزارے۔ (فتح الباري: 11؍319۔320)
شاعر کہتا ہے:
ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کر دے
تنہائی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 930