مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الزهد -- زہد کے فضائل

آزمائشوں کا بیان
حدیث نمبر: 935
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنِ ابْنٍ لِحُذَيْفَةَ، عَنْ عَمَّةٍ لَهُ قَالَتْ: مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ فِي نِسْوَةٍ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ وَقَدْ عَلَّقَ سِقَاءً وَهُوَ يَقْطُرُ عَلَى فُؤَادِهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ آذَاكَ هَذَا، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَكْشِفَهُ عَنْكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((إِنَّ أَعْظَمَ النَّاسِ بَلَاءً الْأَنْبِيَاءُ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ)).
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے نے اپنی پھوپھی (فاطمہ بنت یمان رضی اللہ عنہا) سے روایت کیا، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے، تو میں چند مہاجر خواتین کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے ایک مشکیزہ لٹکا رکھا تھا، وہ آپ کے دل پر قطرہ قطرہ گرا رہا تھا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس نے آپ کو ایذا پہنچائی ہے، اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ آپ کی اس تکلیف کو دور کر دے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے زیادہ انبیاء علہیم السلام اجمعین کی آزمائش ہوتی ہے، اس کے بعد ان کے بعد والے حضرات کی، اور پھر ان کی جو ان کے بعد آتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، ابواب الزهد، باب الصبر على البلاء، رقم: 2398. قال الشيخ الالباني، حسن صحيح. مسند احمد: 369/6. صحيح الجامع الصغير، رقم: 1562. مسند بزار، رقم: 1150. معجم طبراني كبير: 630، 246/24.»