مسند اسحاق بن راهويه
كتاب أحوال الاخرة -- احوال آخرت کا بیان

صور پھونکے جانے کا بیان
حدیث نمبر: 953
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، نا مُوسَى بْنُ الْأَعْيَنِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((كَيْفَ أَنْعَمُ وَصَاحِبُ الْقَرْنِ قَدِ الْتَقَمَ الْقَرْنَ، وَأَصْغَى سَمْعَهُ وَحَنَا جَبْهَتَهُ يَنْتَظِرُ مَتَى يُؤْمَرُ أَنْ يَنْفُخَ فَيَنْفُخَ))، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: ((قُولُوا حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ، عَلَى اللَّهِ تَوَكَّلْنَا)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں کس طرح بے خوف ہو سکتا ہوں جبکہ سینگ / بگل والے (اسرافیل علیہ السلام) نے اپنا منہ اس پر لگا رکھا ہے اور کان لگائے ہوئے اپنا چہرہ اس پر جھکا رکھا ہے اور وہ اس بات کا منتظر ہے کہ اسے پھونک مارنے کا کب حکم دیا جائے اور وہ پھونک مار دے؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو «حسبنا الله ونعم الوكيل، على الله توكلنا» اللہ ہمارے لیے کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے، ہم نے اللہ ہی پر توکل کیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، ابواب التفسير، باب ومن سورة الزمر، رقم: 3243 قال الالباني: صحيح. مسند احمد: 47/3 صحيح الجامع الصغير، رقم: 4592. مسند ابي يعلي، رقم: 1084.»