مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الجنة و النار و صفتهما -- جنت اور جہنم کے خصائل

جہنم کہاں ہوگی؟ کا جواب
حدیث نمبر: 974
أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِيُّ، نا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَصَمِّ، نا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ أَرَأَيْتَ جَنَّةً عَرْضُهَا السَّمَوَاتُ وَالْأَرْضُ، فَأَينَ النَّارُ؟ قَالَ: ((أَرَأَيْتَ هَذَا اللَّيْلَ الَّذِي قَدْ كَانَ أَلْبَسَ عَلَيْكَ كُلَّ شَيْءٍ، أَيْنَ جُعِلَ؟)) فَقَالَ: اللَّهُ أَعْلَمُ، قَالَ: ((فَإِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے کہا: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) مجھے بتائیں جنت میں جس کی عرض (چوڑائی) آسمانوں اور زمین کے برابر ہے، تو پھر جہنم کہاں ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے بتاو یہ جو رات ہے جس نے تم پر ہر چیز مخفی کر دی تھی، اس کا کیا بنے گا؟ اس نے کہا: واللہ اعلم (اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے)، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح ابن حبان، رقم: 103. قال شعيب الارناوط: اسناده صحيح. مستدرك حاكم: 92/1، رقم: 103.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 974  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے کہا: محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)! مجھے بتائیں جنت جس کی عرض (چوڑائی) آسمانوں اور زمین کے برابر ہے، تو پھر جہنم کہاں ہوگی؟ آپ نے فرمایا: مجھے بتاؤ یہ جو رات ہے جس نے تم پر ہر چیز مخفی کر دی تھی، اس کا کیا بنے گا؟ اس نے کہا: واللہ اعلم، (اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:974]
فوائد:
قرآن مجید میں ہے: ﴿وَ سَارِعُوْٓا اِلٰی مَغْفِرَةٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ جَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ﴾ (آل عمران: 133).... اور اپنے رب کی بخشش کی طرف اور اس جنت کی طرف دوڑو جس کا عرض آسمان و زمین کے برابر ہے۔
اس آیت کو مد نظر رکھ کر اس آدمی نے بات کی۔ شیخ البانی رحمہ اللہ کہتے ہیں: اس حدیث کی فقہ کا علم امام ابن حبان رحمہ اللہ کے اس حدیث پر قائم کردہ درج ذیل باب سے ہوتا ہے۔ ((ذِکْرُ الْخَبْرِ الدَّالِ عَلٰی اِجَابَةِ الْعَالِمِ بِالْاَجُوْبَةِ عَلٰی سَبِیْلِ التَّشْبِیْهٖ وَالْمَقَایِسَةِ دُوْنَ الْفَصْلِ فِی الْقِصَّةِ۔)).... اصل قصہ کی تفصیل میں پڑے بغیر جواب دینے کے لیے عالم کا ایسی دلیل ذکر کرنا جو تشبیہ وتقییس کی صورت میں سائل کو دئیے جانے والے جوابات پر مشتمل ہو۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 974