الادب المفرد
كِتَابُ الْوَالِدَيْنِ -- كتاب الوالدين
1. بَابُ قَوْلِهِ تَعَالَى‏:‏ ﴿‏‏وَوَصَّيْنَا الإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا‏﴾ (العنكوت: 8)
اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے متعلق کہ ”ہم نے انسان کو اس کے والدین کے ساتھ نیکی کا حکم دیا۔“
حدیث نمبر: 2
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ‏:‏ رِضَا الرَّبِّ فِي رِضَا الْوَالِدِ، وَسَخَطُ الرَّبِّ فِي سَخَطِ الْوَالِدِ‏.‏
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی رضا مندی والد کی رضا مندی میں ہے اور اللہ کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے۔

تخریج الحدیث: «مستدرك حاكم 151/4، رقم: 7331، وقال: صحيح على شرط مسلم، صحيح ابن حبان، رقم: 430، سنن ترمذي، باب ما جاء فى الفضل فى رضا الوالدين، 1900، السلسلة الصحيحة، رقم: 516»

قال الشيخ الألباني: حسن موقوفا ، وصح مرفوعا
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث، الادب المفرد: 2  
1
فوائد ومسائل:
رضا کا مطلب ہے کہ ان کی رائے کا احترام کیا جائے اور دنیاوی معاملات میں ان کی مخالفت نہ کی جائے، بلکہ اولیٰ یہ ہے کہ دل میں ملال بھی نہ آئے۔
➋ اللہ تعالیٰ نے اپنی رضا مندی کو والد کی رضا مندی سے اس لیے مشروط کیا ہے کہ اللہ کے حکم کے بعد والد کے حکم کو سب سے مقدم رکھا جائے، اور والدہ کا اگرچہ ذکر نہیں کیا لیکن وہ بھی اس میں شامل ہے۔
➌ احسان کرنے میں بعض احادیث میں والدہ کو مقدم کیا گیا ہے، جیسا کہ حدیث نمبر 5 میں آئے گا، اور رضا مندی میں باپ کا ذکر ہوا ہے۔ یہ شاید اس لیے کہ عموماً معاملات میں والد ہی کا دخل ہوتا ہے اور اس کی حکم عدولی کے زیادہ خدشات تھے اس لیے والد کا ذکر کیا گیا اور ماں کیونکہ انسان کے معاملات میں زیادہ دخل اندازی نہیں کرتی اس لیے احسان اور نیکی کرنے میں اس کو مقدم رکھا گیا ہے۔
➍ بندۂ مومن ہرحال میں کوشش کرتا ہے کہ اس کا حقیقی رب ناراض نہ ہو۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی ناراضی سے بچنے کا نسخہ تجویز کیا کہ والد کو ناراض نہ کیا جائے تو اللہ بھی ناراض نہیں ہوگا۔
➎ اس حدیث سے اللہ تعالیٰ کا ناراض اور خوش ہونا ثابت ہوتا ہے اور یہ دونوں اللہ کی ایسی صفات ہیں جن پر اہل حدیث اور اہل السنہ کا ایمان ہے۔ اور اس کو مخلوق کے غصے اور خوشی پر قیاس نہیں کیا جائے گا بلکہ یہ صفات اللہ کے لیے ایسی ہی ثابت ہوں گی جیسے اس کی شان کے لائق ہیں۔
➏ یہ حدیث مرفوعاً بھی صحیح سند سے ثابت ہے جیسا کہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے سلسلة الصحیحة، ح: 516 میں ذکر کیا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 2