الادب المفرد
كِتَابُ الْوَالِدَيْنِ -- كتاب الوالدين
9. بَابُ يَبَرُّ وَالِدَيْهِ مَا لَمْ يَكُنْ مَعْصِيَةً
جائز حد تک والدین کے ساتھ ہر ممکن حسن سلوک کا بیان
حدیث نمبر: 19
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ‏:‏ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ‏:‏ جِئْتُ أُبَايِعُكَ عَلَى الْهِجْرَةِ، وَتَرَكْتُ أَبَوَيَّ يَبْكِيَانِ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”ارْجِعْ إِلَيْهِمَا فَأَضْحِكْهُمَا كَمَا أَبْكَيْتَهُمَا.“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: میں آپ سے ہجرت پر بیعت کے لیے حاضر ہوا ہوں، اور میں نے اپنے والدین کو اس حال میں چھوڑا ہے کہ وہ (میری جدائی کی وجہ سے) رو رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کے پاس واپس جا اور انہیں جس طرح رلایا ہے اسی طرح ہنسا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: تقدم أنظر الحديث: 13»

قال الشيخ الألباني: صحیح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 19  
1
فوائد ومسائل:
اس حدیث کی تشریح کے لیے حدیث نمبر ۱۳ ملاحظہ فرمائیں۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 19