الادب المفرد
كِتَابُ الْوَالِدَيْنِ -- كتاب الوالدين
24. بَابُ‏:‏ هَلْ يُكَنِّي أَبَاهُ‏؟
کیا اپنے باپ کو کنیت سے پکارا جاسکتا ہے؟
حدیث نمبر: 45
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شَيْبَةَ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَحْيَى بْنِ نُبَاتَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ مَوْهَبٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ‏:‏ خَرَجْنَا مَعَ ابْنِ عُمَرَ، فَقَال لَهُ سَالِمٌ‏:‏ الصَّلاَةَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ‏.‏
شہر بن حوشب سے مروی ہے، ہم سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ جا رہے تھے تو ان سے (ان کے بیٹے) سالم نے کہا: ابوعبدالرحمٰن! نماز کا وقت ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «ضعيف:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعیف
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 45  
1
فوائد ومسائل:
یہ روایت شہر بن حوشب کی وجہ سے ضعیف ہے۔ اس لیے اس سے ترجمۃ الباب ثابت نہیں ہوتا، تاہم مسئلے کی نوعیت یہی ہے کہ بیٹا باپ کو کنیت کے ساتھ بلا سکتا ہے جیسا کہ آئندہ اثر سے ظاہر ہوتا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 45