الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
43. بَابُ فَضْلِ مَنْ عَالَ ابْنَتَهُ الْمَرْدُودَةَ
گھر واپس آجانے والی (طلاق یافتہ) بیٹی کی کفالت کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 81
حَدَّثَنَا بِشْرٌ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا مُوسَى قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ سُرَاقَةَ بْنِ جُعْشُمٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”يَا سُرَاقَةُ“ مِثْلَهُ‏.‏
حضرت علی سیدنا سراقہ بن جعشم رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے سراقہ، پھر مذکور حدیث کی طرح بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أحمد: 131/4، 132، 175/4»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 81  
1
فوائد ومسائل:
ان دونوں روایتوں کو شیخ البانی رحمہ اللہ نے ضعیف الادب المفرد میں ذکر کیا ہے تاہم بیٹی اگر ضرورت مند ہو تو اس پر خرچ کرنا دیگر لوگوں پر خرچ کرنے سے افضل ہے کیونکہ اس میں صدقے کے ساتھ ساتھ صلہ رحمی بھی ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 81