الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
53. بَابُ مَنْ لا يَرْحَمُ لا يُرْحَمُ
جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جائے گا
حدیث نمبر: 99
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اسْتَعْمَلَ رَجُلاً، فَقَالَ الْعَامِلُ‏:‏ إِنَّ لِي كَذَا وَكَذَا مِنَ الْوَلَدِ، مَا قَبَّلْتُ وَاحِدًا مِنْهُمْ، فَزَعَمَ عُمَرُ، أَوْ قَالَ عُمَرُ‏:‏ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لاَ يَرْحَمُ مِنْ عِبَادِهِ إِلاَّ أَبَرَّهُمْ‏.‏
سیدنا ابوعثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو عامل مقرر کیا تو (ایک روز) اس نے کہا: میرے اتنے اتنے بچے ہیں، میں نے ان میں سے کبھی کسی کو بوسہ نہیں دیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بلاشبہ اللہ عزوجل صرف حقوق ادا کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے۔

تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه عبدالرزاق: 20590 و ابن أبى الدنيا فى العيال: 255 و الدينوري فى المجالسة: 325/6 و البيهقي فى الكبرىٰ: 72/9»

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 99  
1
فوائد ومسائل:
(۱)حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بات رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی گزشتہ احادیث کی روشنی میں کہی ہوگی کیونکہ کسی شخص کو انسان اپنی رائے سے اللہ کی رحمت سے محروم قرار نہیں دے سکتا بلکہ ایسا کرنا باعث عذاب ہے۔
(۲) کسی سخت گیر انسان کو بوقت ضرورت سرکاری عہدے پر فائز کیا جاسکتا ہے جبکہ وہ کسی بڑے حاکم کے ماتحت ہو کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس شخص کو معزول نہیں کیا۔
(۳) حدیث کا مطلب ہے کہ وہ شخص اللہ کی رحمت کا مستحق ٹھہرتا ہے جو لوگوں کے ساتھ لطف و احسان کا معاملہ کرے، نیز حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا کرنے والا ہو۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 99