الادب المفرد
كِتَابُ الْجَارِ -- كتاب الجار
62. بَابُ يُكْثِرُ مَاءَ الْمَرَقِ فَيَقْسِمُ فِي الْجِيرَانِ
شوربے کا پانی زیادہ کر کے اسے پڑوسیوں میں تقسیم کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 114
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الصَّمَدِ الْعَمِّيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ‏:‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”يَا أَبَا ذَرٍّ، إِذَا طَبَخْتَ مَرَقَةً فَأَكْثِرْ مَاءَ الْمَرَقَةِ، وَتَعَاهَدْ جِيرَانَكَ، أَوِ اقْسِمْ فِي جِيرَانِكَ.“
(ایک دوسری سند سے) سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوذر! جب تم شوربہ پکاؤ تو اس میں پانی زیادہ ڈالو، اور اپنے پڑوسیوں کا خیال رکھو، یا فرمایا: اپنے ہمسایوں میں بھی تقسیم کرو۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، الأدب، باب الوصية بالجار و الإحسان إليه: 2625 و الترمذي: 1833 و ابن ماجه: 3362»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 114  
1
فوائد ومسائل:
مطلب یہ ہے کہ گوشت وغیرہ عمدہ کھانا بناؤ تو پڑوسیوں کو بھی بھیجو اور ان کا خصوصی خیال رکھو۔ پانی زیادہ ڈالنے کا یہ مطلب نہیں کہ سالن کو خراب کر دیا جائے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 114