الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
80. بَابُ فَضْلِ مَنْ مَاتَ لَهُ الْوَلَدُ
اس شخص کی فضیلت جس کا بچہ فوت ہو جائے
حدیث نمبر: 144
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ طَلْقِ بْنِ مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ امْرَأَةً أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَبِيٍّ فَقَالَتِ‏:‏ ادْعُ لَهُ، فَقَدْ دَفَنْتُ ثَلاَثَةً، فَقَالَ‏:‏ ”احْتَظَرْتِ بِحِظَارٍ شَدِيدٍ مِنَ النَّارِ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بچہ لے کر آئی اور عرض کیا: (اللہ کے رسول!) اس کے لیے دعا فرمائیں، میرے تین بچے فوت ہو چکے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے آگ سے بہت بڑی رکاوٹ بنا لی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، البر و الصلة، باب فضل من يموت له ولد فيحتسبه: 2636 و النسائي: 1877 و ابن ماجه: 1603»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 144  
1
فوائد ومسائل:
(۱)صحیح مسلم میں ہے کہ اس عورت کا بچہ بیمار تھا۔ اسے ڈر لاحق ہوا کہ مبادا یہ بھی فوت ہوجائے (صحیح مسلم، البر والصلة، حدیث:۲۶۳۶)اس نے آپ سے دعا کی درخواست کی جس سے معلوم ہوا کہ کسی سے دعا کروانی جائز ہے اور اس کے لیے اپنی مصیبت کا ذکر کرنا بھی ناشکری کے ضمن میں نہیں آتا۔
(۲) بلوغت سے قبل فوت ہونے والے بچے ماں باپ کو جنت میں لے جانے کا باعث بنیں گے اور جہنم سے رکاوٹ بن جائیں گے بشرطیکہ انہوں نے صبر کیا ہو اور موحد ہوں۔ احتظار کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے اپنے اور جہنم کے درمیان ایک مضبوط باڑ کھڑی کرلی ہے اور جہنم میں نہیں جائیں گے جس کا لازمی نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ جنت میں جائیں گے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 144