الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
82. بَابُ حُسْنِ الْمَلَكَةِ
غلاموں سے اچھا برتاؤ کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 157
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”أَجِيبُوا الدَّاعِيَ، وَلاَ تَرُدُّوا الْهَدِيَّةَ، وَلاَ تَضْرِبُوا الْمُسْلِمِينَ‏.‏“
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرو اور تحفہ واپس نہ کرو، نیز مسلمانوں کو نہ مارو.

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 3838 و ابن أبى شيبة: 555/6 و الطبراني فى الكبير: 197/10 و أبويعلى: 5412 و ابن حبان: 5603 - الإرواء: 1616»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 157  
1
فوائد ومسائل:
(۱)اگر شرعی عذر نہ ہو تو دعوت قبول کرنا فرض ہے۔ شرعی عذرسے مراد یہ ہے کہ دعوت میں کوئی شریعت کے منافي امور ہوں، جیسے شادی بیاہ کے موقع پر ڈھول وغیرہ، یا دعوت دینے والے کا مال حرام کا ہو، یا انسان کسی شدید مصروفیت کی وجہ سے شامل نہ ہوسکتا ہو یا اس سے کسی نقصان کا خدشہ ہو یا آپ نے اس کی سفارش کی ہو جس کے صلے میں دعوت کرنے والا دعوت دے رہا ہو تو دعوت کو رد کیا جاسکتا ہے۔
(۲) تحائف کے تبادلے سے باہمی محبت اور صلہ رحمی میں اضافہ ہوتا ہے، اور اللہ کے لیے محبت اور صلہ رحمی بہت بڑی نیکی ہے اس لیے شریعت نے ایک دوسرے کو تحائف دینے کی ترغیب دلائی ہے۔ ہدیہ اور تحفہ قبول نہ کرنے سے بغض و عداوت اور بدظنی پیدا ہوتی ہے اس لیے بلاوجہ تحفہ رد کرنا منع ہے، البتہ اگر معقول وجہ ہو تو تحفہ قبول کرنے سے معذرت کی جاسکتی ہے، مثلاً جج یا انتظامی امور کے نگران کو اگر کوئی شخص اپنا کام نکلوانے کی خاطر تحفہ دے تو وہ رد کرسکتا ہے۔
(۳) مسلمان کی جان اور ا سکا مال نہایت محترم ہے، اس لیے مسلمانوں کو ایذا دینا بہت بڑا گناہ ہے، بالخصوص انہیں مارنا پیٹنا اتنا بڑا گناہ ہے کہ اس کا حساب روز قیامت نیکیاں دے کر چکانا پڑے گا اور نیکی اس روز سب سے قیمتی متاع ہوگی۔
(۴) اس حدیث میں مذکور آپ کے ارشادات کا بغور مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ایک پر امن، خوشگوار اور غم خوارمعاشرہ ان ہدایات پر عمل کرکے قائم کیا جاسکتا ہے۔ کاش اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو ان فرامین پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے۔
(۵) حدیث کا باب سے تعلق یہ ہے کہ لوگ غلاموں کو جانوروں کی طرح بے دریغ مارتے تھے۔ حدیث میں اس سے روکا گیا ہے، نیز اگر غلام اور معاشرے کا غریب فرد دعوت کرے یا ہدیہ دے تو اسے بھی قبول کرنا چاہیے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 157