الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
83. بَابُ سُوءِ الْمَلَكَةِ
غلاموں سے بدسلوکی کی ممانعت
حدیث نمبر: 160
حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنِ ابْنِ هَانِئٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ‏:‏ الْكَنُودُ‏:‏ الَّذِي يَمْنَعُ رِفْدَهُ، وَيَنْزِلُ وَحْدَهُ، وَيَضْرِبُ عَبْدَهُ‏.‏
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ناشکرا وہ ہے جو اپنے عطیات روک لیتا ہے، اور (سفر) میں علیحدہ پڑاؤ ڈالتا ہے، اور اپنے غلام کو مارتا ہے۔

تخریج الحدیث: «ضعيف موقوفًا و روى عنه مرفوعًا بسند واه جدا: الضعيفة: 5833 - رواه ابن معين فى تاريخه: 485/4 و الطبراني فى تفسيره: 566/24»

قال الشيخ الألباني: ضعيف موقوفًا و روى عنه مرفوعًا بسند واه جدا
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 160  
1
فوائد ومسائل:
مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ مال سے عزیز و اقارب اور مساکین کو نہیں دیتا بلکہ مال سینچ سینچ کر رکھتا ہے گویا یہ ہمیشہ اس کے پاس رہے گا حتی کہ سفر میں جب لوگوں کو ایک دوسرے کے تعاون کی اشد ضرورت ہوتی ہے، وہ الگ تھلگ پڑاؤ ڈالتا ہے تاکہ اسے اپنے ساتھ کھانے میں کسی کو شریک نہ کرنا پڑے یا غرور اور تکبر کی وجہ سے ایسا کرتا ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس اثر کو ضعیف قرار دیا ہے۔ (الضعیفة، حدیث:۵۸۳۳)
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 160