الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
93. بَابُ مَنْ لَطَمَ عَبْدَهُ فَلْيُعْتِقْهُ مِنْ غَيْرِ إِيجَابٍ
جس نے غلام کو تھپڑ مارا بہتر ہے کہ وہ اسے آزاد کر دے
حدیث نمبر: 176
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ هِلاَلَ بْنَ يَسَافٍ يَقُولُ‏:‏ كُنَّا نَبِيعُ الْبَزَّ فِي دَارِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، فَخَرَجَتْ جَارِيَةٌ فَقَالَتْ لِرَجُلٍ شَيْئًا، فَلَطَمَهَا ذَلِكَ الرَّجُلُ، فَقَالَ لَهُ سُوَيْدُ بْنُ مُقَرِّنٍ‏:‏ أَلَطَمْتَ وَجْهَهَا‏؟‏ لَقَدْ رَأَيْتُنِي سَابِعَ سَبْعَةٍ وَمَا لَنَا إِلاَّ خَادِمٌ، فَلَطَمَهَا بَعْضُنَا، فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعْتِقُهَا‏.‏
حضرت بلال بن یساف رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ہم سیدنا سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ کے گھر میں کپڑا بیچ رہے تھے کہ ایک لونڈی نکلی اور اس نے ایک آدمی سے کچھ کہا تو اس آدمی نے اسے تھپڑ مار دیا۔ اس پر سیدنا سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا: کیا تو نے اس کے چہرے پر طمانچہ مارا ہے؟ یقیناً میں سات (بھائیوں) میں سے ساتواں تھا اور ہماری صرف ایک ہی خادمہ تھی، تو ہم میں سے کسی نے اسے تھپڑ مار دیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ وہ اسے آزاد کر دے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الإيمان: 1658 و أبوداؤد: 5166 و الترمذي: 1542»

قال الشيخ الألباني: صحيح