الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
94. بَابُ قِصَاصِ الْعَبْدِ
غلاموں کو بدلہ دینا
حدیث نمبر: 184
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي دَاوُدُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللهِ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَتْنِي جَدَّتِي، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي بَيْتِهَا، فَدَعَا وَصِيفَةً لَهُ أَوْ لَهَا فَأَبْطَأَتْ، فَاسْتَبَانَ الْغَضَبُ فِي وَجْهِهِ، فَقَامَتْ أُمُّ سَلَمَةَ إِلَى الْحِجَابِ، فَوَجَدَتِ الْوَصِيفَةَ تَلْعَبُ، وَمَعَهُ سِوَاكٌ، فَقَالَ‏:‏ ”لَوْلاَ خَشْيَةُ الْقَوَدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، لَأَوْجَعْتُكِ بِهَذَا السِّوَاكِ‏.‏“ زَادَ مُحَمَّدُ بْنُ الْهَيْثَمِ: تَلْعَبُ بِبَهْمَةٍ. قَالَ: فَلَمَّا أَتَيْتُ بِهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا لَتَحْلِفُ مَا سَمِعَتْكَ، قَالَتْ: وَفِي يَدِهِ سِوَاكٌ.
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی یا میری ایک نوعمر لونڈی کو بلایا تو اس نے تعمیل حکم میں دیر کر دی، جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر غصے کے اثرات ظاہر ہو گئے۔ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا اٹھیں اور پردے کی طرف جا کر دیکھا تو وہ لونڈی کھیل رہی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک مسواک تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر روز قیامت مجھے قصاص اور بدلے کا ڈر نہ ہوتا تو میں اسی مسواک سے تیری پٹائی کرتا۔ محمد بن ہیثم نے ان الفاظ کا اضافہ نقل کیا ہے: وہ کسی جانور کے ساتھ کھیل رہی تھی۔ راوی کہتے ہیں سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: جب میں اسے لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گئی تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ قسم اٹھا رہی ہے کہ اس نے آپ کی آواز نہیں سنی۔ انہوں نے یہ بھی فرمایا: آپ کے ہاتھ میں مسواک تھی۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: رواه ابن أبى الدنيا فى الأهوال: 252 و ابن سعد فى الطبقات: 289/1 و الطبراني فى الكبير: 276/23 و أبويعلى: 6944 - الضعيفة: 4363»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 184  
1
فوائد ومسائل:
یہ روایت ضعیف اور ناقابل استدلال ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیں۔ سلسلۃ الاحادیث الضعیفة للألباني، حدیث:۴۳۶۳۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 184