الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
109. بَابُ الْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ
عورت کے ذمہ دار ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 214
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا سَالِمٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْؤُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، الإِمَامُ رَاعٍ وَهُوَ مَسْؤُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ فِي أَهْلِهِ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا، وَالْخَادِمُ فِي مَالِ سَيِّدِهِ“، سَمِعْتُ هَؤُلاَءِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَحْسَبُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”وَالرَّجُلُ فِي مَالِ أَبِيهِ‏.‏“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: تم میں سے ہر ایک ذمہ دار ہے اور ہر ایک سے اس کی ذمہ داری کے متعلق باز پرس ہو گی۔ حاکم وقت ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی رعیت کے متعلق باز پرس ہو گی۔ آدمی اپنے گھر والوں کا ذمہ دار ہے، اور عورت اپنے خاوند کے گھر میں ذمہ دار ہے، اور خادم اپنے آقا کے مال کا ذمہ دار ہے۔ میں نے یہ کلمات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنے ہیں، میرا خیال ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: اور آدمی اپنے باپ کے گھر میں ذمہ دار ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الاستقراض، باب العبد راع فى مال سيده و لا يعمل إلا باذنه: 2409 و مسلم: 1829»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 214  
1
فوائد ومسائل:
دیکھیے، حدیث:۱۰۶۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 214