الادب المفرد
كِتَابُ الْمَعْرُوفِ -- كتاب المعروف
115. بَابُ إِنَّ كُلَّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ
بلاشبہ ہر نیکی صدقہ ہے
حدیث نمبر: 226
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي أَبِي، أَنَّ أَبَا مُرَاوِحٍ الْغِفَارِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا ذَرٍّ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”إِيمَانٌ بِاللَّهِ، وَجِهَادٌ فِي سَبِيلِهِ“، قَالَ‏:‏ فَأَيُّ الرِّقَابِ أَفْضَلُ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”أَغْلاَهَا ثَمَنًا، وَأَنْفَسُهَا عِنْدَ أَهْلِهَا“، قَالَ‏:‏ أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ أَفْعَلْ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”تُعِينُ ضَائِعًا، أَوْ تَصْنَعُ لأَخْرَقَ“، قَالَ‏:‏ أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ أَفْعَلَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”تَدَعُ النَّاسَ مِنَ الشَّرِّ، فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ تَصَدَّقُ بِهَا عَنْ نَفْسِكَ‏.‏“
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا۔ انہوں نے پوچھا: کون سا غلام (آزاد کرنا) افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو قیمت کے لحاظ سے مہنگا ہو اور مالکوں کی نظر میں عمدہ ہو۔ انہوں نے کہا: اگر میں یہ نہ کر سکوں تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم کسی ایسے آدمی کی مدد کرو جو ضائع ہو رہا ہو یا کسی بے وقوف کا کام کرو۔ انہوں نے کہا: اگر مجھے ایسا کرنے کی ہمت بھی نہ ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے شر سے لوگوں کو بچا کر رکھو تو یہ تیرے حق میں صدقہ ہوگا جو تم اپنی جان پر کرو گے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: تقدم برقم: 220»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 226  
1
فوائد ومسائل:
فوائد کے لیے دیکھیے، حدیث:۲۲۰۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 226