الادب المفرد
كِتَابُ الِانْبِسَاطِ إِلَى النَّاسِ -- كتاب الانبساط إلى الناس
127. بَابُ إِذَا أَقْبَلَ أَقْبَلَ جَمِيعًا، وَإِذَا أَدْبَرَ أَدْبَرَ جَمِيعًا
جب متوجہ ہو تو پوری طرح توجہ کرے اور جب توجہ ہٹائے تو پوری طرح ہٹائے
حدیث نمبر: 255
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ مُسْلِمٍ مَوْلَى ابْنَةِ قَارِظٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ رُبَّمَا حَدَّثَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَقُولُ‏:‏ حَدَّثَنِيهِ أَهْدَبُ الشُّفْرَيْنِ، أَبْيَضُ الْكَشْحَيْنِ، إِذَا أَقْبَلَ أَقْبَلَ جَمِيعًا، وَإِذَا أَدْبَرَ، أَدْبَرَ جَمِيعًا، لَمْ تَرَ عَيْنٌ مِثْلَهُ، وَلَنْ تَرَاهُ‏.‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کبھی وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہوئے یوں کہتے: مجھے اس ہستی نے بیان کیا جس کی پلکیں لمبی لمبی تھیں، جن کے پہلو سفید تھے۔ وہ کسی کی طرف متوجہ ہوتے تو پوری طرح توجہ کرتے، اور جب توجہ پھیر کر روانہ ہوتے تو پوری طرح توجہ ختم کر کے روانہ ہوتے۔ کسی آنکھ نے ایسا شخص نہیں دیکھا اور نہ کبھی کوئی آنکھ ایسا شخص دیکھ سکے گی۔

تخریج الحدیث: «صحيح: الصحيحة: 3195 - رواه ابن سعد فى الطبقات: 318/1 و ابن عساكر فى تاريخه: 272/3 و البيهقي فى دلائل النبوة نحوه: 316/1»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 255  
1
فوائد ومسائل:
(۱)ادب کا تقاضا یہ ہے کہ انسان جب کسی سے محو گفتگو ہو تو پوری توجہ سے اس کی طرف متوجہ ہو۔ ایسا نہ ہو کہ انسان بات کہیں اور کر رہا ہو اور منہ کسی اور طرف ہو۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طرز کلام یہ تھا کہ آپ پوری توجہ سے ہم کلام ہوتے اور جب جانا ہوتا تو مڑ کر چلے جاتے۔ کوئی بلاتا تو رک کر بلانے والے کی طرف متوجہ ہوتے، پھر گفتگو کرتے۔ خیانت کرنے والی آنکھ کی طرح بے مقصد ادھر ادھر تانگ جھانک نہیں کرتے تھے۔
(۲) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن کی ایک جھلک بھی دکھائی ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انسانوں سے بڑھ کر خوبصورت تھے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں دنیا میں آپ کا دیدار اور آخرت میں آپ کا ساتھ نصیب فرمائے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 255