الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
133. بَابُ الْمِزَاحِ
مذاق کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 265
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي ابْنُ عَجْلاَنَ، عَنْ أَبِيهِ أَوْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالُوا‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّكَ تُدَاعِبُنَا‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”إِنِّي لاَ أَقُولُ إِلا حَقًّا‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ ہمارے ساتھ ہنسی مذاق کرتے ہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں (مذاق میں بھی) جو بات کرتا ہوں وہ حق ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، البر و الصلة، باب ماجاء فى المزاح: 1990 و أحمد: 360/2 - من حديث ابن المبارك به الصحيحة: 1726»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 265  
1
فوائد ومسائل:
(۱)ہنسی مذاق میں عموماً جھوٹ، غیبت، کسی کی حقارت، یا فحش بات بھی آجاتی ہے اس لیے صحابہ کرام کو اشکال پیدا ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرا معاملہ ایسا نہیں ہے۔ میں مذاق میں بھی ایسی بات نہیں کرتا جو خلاف واقعہ ہو۔ بلکہ سچ کو ہی اس انداز سے پیش کرتا ہوں کہ اس میں دل لگی پیدا ہو جاتی ہے جیسا کہ آئندہ احادیث سے ظاہر ہوتا ہے۔
(۲) کسی مسلمان کو خوشی مہیا کرنے کے لیے اس سے مزاح کرنا جائز ہے۔ یہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت ہے لیکن مزاح میں بھی جھوٹ سے ہر صورت اجتناب کرنا چاہیے، نیز یہ مذاق دنیاوی امور میں ہو، دینی امور میں مذاق کسی صورت جائز نہیں بلکہ بسا اوقات انسان دین سے بھی خارج ہو جاتا ہے۔
(۳) مذاق کے حوالے سے یہ بات بھی ملحوظ رہے کہ تفریح کے نام پر گھنٹوں ڈرامے دیکھ کر وقت ضائع کرنا کسی صورت جائز نہیں، نیز جس طرح جھوٹ بولنا گناہ ہے اسی طرح سننا بھی جرم ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 265