الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
143. بَابُ مَا يَجِبُ مِنْ عَوْنِ الْمَلْهُوْفِ
لاچار اور مجبور انسان کی مدد کرنا واجب ہے
حدیث نمبر: 306
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي بُرْدَةَ، سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ جَدِّي، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ“، قَالَ‏:‏ أَفَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَجِدْ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”فَلْيَعْمَلْ، فَلْيَنْفَعْ نَفْسَهُ، وَلْيَتَصَدَّقْ“، قَالَ‏:‏ أَفَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ، أَوْ لَمْ يَفْعَلْ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”لِيُعِنْ ذَا الْحَاجَةِ الْمَلْهُوفَ“، قَالَ‏:‏ أَفَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ، أَوْ لَمْ يَفْعَلْ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”فَلْيَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ“، قَالَ‏:‏ أَفَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ، أَوْ لَمْ يَفْعَلْ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”يُمْسِكْ عَنِ الشَّرِّ، فَإِنَّهَا لَهُ صَدَقَةٌ‏.‏“
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مسلمان پر (ہر روز) صدقہ کرنا ضروری ہے۔ عرض کیا: اگر وہ صدقہ نہ کر سکتا ہو تو کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ محنت مزدوری کرے، خود کو بھی نفع پہنچائے اور صدقہ بھی کرے۔ عرض کیا: بتایئے اگر وہ ایسا کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو یا نہ کرے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی لاچار ضرورت مند کی معاونت کر دے۔ سائل نے عرض کیا: بتایئے اگر وہ اس کی استطاعت بھی نہ رکھے یا ایسا نہ کرے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چاہیے کہ نیکی کا حکم دے۔ عرض کیا: اگر وہ اس کی طاقت بھی نہ رکھتا ہو یا ایسا بھی نہ کرے تو کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گناہ اور شر پہنچانے سے باز رہے تو یہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: انظر الحديث: 225»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 306  
1
فوائد ومسائل:
انسان دو طرح سے مکلف ہے۔ مأمورات کا پابند اور منہیات سے باز رہنے کا مکلف۔ جن کاموں کے کرنے کا حکم ہے اگر ان میں سے کوئی کارخیر نہیں کرسکتا تو اللہ کی منع کردہ چیزوں کے قریب ہی نہ جائے۔ اس کے لیے تو اسے کوئی محنت نہیں کرنا پڑتی۔ اگر وہ ایسا کرلے گا تو خیر کے کاموں میں جو کوتاہی اس سے ہوئی اس کا ازالہ ہو جائے گا۔ یاد رہے کہ فرائض کی باز پرس بہرحال ہوگی۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث:۲۲۶۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 306