الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
146. بَابُ اللِّعَانِ
بہت زیادہ لعنت کرنے کی مذمت
حدیث نمبر: 317
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنِ الْعَلاَءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”لَا يَنْبَغِي لِلصِّدِّيقِ أَنْ يَكُونَ لَعَّانًا‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدیق کے یہ شایان شان نہیں کہ وہ کثرت سے لعنت کرے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر و الصلة: 84، 2597»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 317  
1
فوائد ومسائل:
جو شخص اپنے عمل سے اپنے قول کی تصدیق کرے اسے صدیق کہا جاتا ہے۔ نبوت کے بعد صدیقیت کا درجہ ہے۔ اس حدیث میں صدیق سے مراد سیدنا ابوبکر صدیق ہیں جنہوں نے اپنے غلام پر لعنت کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تنبیہ فرمائی۔ یاد رہے کہ صدیق معصوم نہیں ہوتا ہے اور نہ ایک آدھ دفعہ لعنت کرنے سے درجہ صدیقیت سے نکلتا ہے کیونکہ حدیث میں صراحت ہے کہ جو کثرت سے ایسا کرے وہ اس لائق نہیں کہ صدیق کہلوائے۔ بشری کمزوری کے تحت کبھی کبھار زبان سے لعنت کا لفظ نکل جائے تو یہ صدیقیت کے منافي نہیں اسی طرح اس شخص پر لعنت کرنا جائز ہے جسے قرآن و حدیث میں ملعون قرار دیا گیا ہو۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 317