الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
146. بَابُ اللِّعَانِ
بہت زیادہ لعنت کرنے کی مذمت
حدیث نمبر: 318
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ‏:‏ مَا تَلاَعَنَ قَوْمٌ قَطُّ إِلاَّ حُقَّ عَلَيْهِمُ اللَّعْنَةُ‏.‏
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جو لوگ ایک دوسرے پر لعنت کرتے تو ان پر لعنت ضرور واجب ہو جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه معمر فى جامعه: 19535 و ابن أبى شيبة: 37341 و نعيم بن حماد فى الفتن: 667/6 و البيهقي فى شعب الإيمان: 5159 و أبونعيم فى الحلية: 279/1»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 318  
1
فوائد ومسائل:
جب کوئی شخص لعنت کرتا ہے تو اس کی لعنت آسمانوں کی طرف جاتی ہے تو اسے واپس بھیجا جاتا ہے تو وہ اس شخص پر جاتی ہے جس پر لعنت کی گئی ہوتی ہے۔ اگر وہ لعنت کا مستحق ہو تو اس پر واقع ہو جاتی ہے، بصورت دیگر وہ لعنت کرنے والے پر پڑ جاتی ہے۔ اس لیے جو لوگ ایک دوسرے پر لعنت کرتے ہیں تو ان میں سے کوئی ضرور اس کا اہل قرار پاتا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 318