الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
151. بَابُ مَنْ سَمِعَ بِفَاحِشَةٍ فَأَفْشَاهَا
بے حیائی کی بات سن کر پھیلانے کی مذمت
حدیث نمبر: 324
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ أَيُّوبَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ كُرَيْبٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ‏:‏ الْقَائِلُ الْفَاحِشَةَ، وَالَّذِي يُشِيعُ بِهَا، فِي الإِثْمِ سَوَاءٌ‏.‏
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: بےحیائی کی بات کرنے والا اور جو اس کو پھیلاتا ہے، دونوں گناہ میں برابر ہیں۔

تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أبويعلي: 549 و البيهقي فى شعب الإيمان: 9388 و أبوالشيخ فى التوبيخ: 135 و المزي فى تهذيب الكمال: 41/6»

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 324  
1
فوائد ومسائل:
ہر وہ گناہ جس کی قباحت شدید ہو، وہ فحش کہلاتا ہے۔ زیادہ تر یہ لفظ فحاشی کے معنی میں بولا جاتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں قول و فعل کی ہر قبیح حرکت کو فحش کہا جاتا ہے۔ سکینڈل بنانا اور اس کی تشہیر کرنا دونوں برابر کے گناہ ہے۔ بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ بے حیائی کی باتوں کو معاشرے میں پھیلانے کے لیے کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ پھر اس طرح برائی کی قباحت لوگوں کے دلوں سے نکل جاتی ہے اور وہ بے دھڑک بے حیائی کے کام کرنے لگتے ہیں۔ گویا برائی کو پھیلانے والے برائی کرنے والے کی طرح ہیں۔ وہ کرتے ہیں اور یہ اس کی تشہیر کرتے ہیں۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 324