الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
152. بَابُ الْعَيَّابِ
بہت زیادہ عیب لگانے والے کی مذمت
حدیث نمبر: 328
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ‏:‏ إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تَذْكُرَ عُيُوبَ صَاحِبِكَ، فَاذْكُرْ عُيُوبَ نَفْسِكَ‏.‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، انہوں نے کہا: جب تم اپنے ساتھی کے عیبوں کا تذکرہ کرنے لگو تو پہلے اپنے عیبوں پر ایک نظر ڈال لیا کرو۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أحمد فى الزهد: 1046 و ابن أبى الدنيا فى الصمت: 193 و البيهقي فى شعب الإيمان: 6758»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 328  
1
فوائد ومسائل:
اس اثر کی سند ضعیف ہے، تاہم واقعاتی طور پر یہ بات درست ہے کہ انسان جب دوسروں کے عیب تلاش کرتا ہے تو اپنے عیبوں سے صرف نظر کرتا ہے اور انہیں بھول جاتا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
((یُبْصِرُ أحَدُکُمُ الْقَذَاةَ فِي عَیْنِ أخِیهِ وَیَنْسَی الْجَذْعَ أوِ الْجَذْلَ في عَیْنِهِ مُعْتَرِضًا))(ابن حبان، حدیث:۱۸۴۸، السلسلة الصحیحة للألباني، حدیث:۳۳)
تمہیں دوسروں کی آنکھ کا تنکا بھی نظر آجاتا ہے اور خود اپنی آنکھ میں پڑا شہتیر بھی نظر نہیں آتا۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 328