حضرت ابوخلدہ سے روایت ہے کہ ابوامیہ عبدالکریم ابوالعالیہ کے پاس گئے تو انہوں نے اونی کپڑے پہن رکھے تھے۔ ابوالعالیہ نے فرمایا: یہ تو راہبوں کا لباس ہے۔ مسلمانوں کا تو یہ طریقہ رہا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے پاس جاتے تو بن سنور کر جاتے۔
تخریج الحدیث: «صحيح مقطوع: أخرجه ابن سعد فى الطبقات: 115/7 و أبونعيم فى الحلية: 217/2»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 348
1
فوائد ومسائل: سادگی اچھی چیز ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ انسان اچھا اور صاف ستھرا لباس نہ پہنے اور خوف ناک ہیئت بنائے رکھے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بڑے زاہد تھے لیکن آپ صاف ستھرا لباس پہنتے، خصوصاً جب مہمان وغیرہ آتے یا آپ کسی سے ملاقات کے لیے تشریف لے جاتے تو عمدہ لباس پہنتے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 348
سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام عبداللہ سے روایت ہے کہ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے میرے لیے موٹے ریشم کا ایک جبہ نکالا جس کے گلے پر بالشت برابر ریشم کا کام تھا اور چاکوں پر بھی ریشم لگا ہوا تھا۔ انہوں نے فرمایا: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جبہ ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفود کی آمد کے موقعہ پر اور جمعہ کے دن زیب تن کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه مسلم، كتاب اللباس و الزينة: 2069 و أبوداؤد: 4054 و ابن ماجه: 3594»