الادب المفرد
كِتَابُ الزِّيَارَةِ -- كتاب الزيارة
161. بَابُ فَضْلِ الزِّيَارَةِ
زیارت کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 350
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالاَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”زَارَ رَجُلٌ أَخًا لَهُ فِي قَرْيَةٍ، فَأَرْصَدَ اللَّهُ لَهُ مَلَكًا عَلَى مَدْرَجَتِهِ، فَقَالَ‏:‏ أَيْنَ تُرِيدُ‏؟‏ قَالَ‏:‏ أَخًا لِي فِي هَذِهِ الْقَرْيَةِ، فَقَالَ‏:‏ هَلْ لَهُ عَلَيْكَ مِنْ نِعْمَةٍ تَرُبُّهَا‏؟‏ قَالَ‏:‏ لاَ، إِنِّي أُحِبُّهُ فِي اللهِ، قَالَ‏:‏ فَإِنِّي رَسُولُ اللهِ إِلَيْكَ، أَنَّ اللَّهَ أَحَبَّكَ كَمَا أَحْبَبْتَهُ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص اپنے کسی بھائی سے ملنے کے لیے دوسری بستی میں گیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے راستے میں ایک فرشتہ مقرر کر دیا۔ اس نے پوچھا: تم کہاں جا رہے ہو؟ اس آدمی نے کہا: اس بستی میں میرا ایک بھائی رہتا ہے (اس کی ملاقات کا ارادہ ہے۔) فرشتے نے پوچھا: کیا اس کے کسی احسان کی وجہ سے اسے ملنے جا رہے ہو؟ اس نے کہا: نہیں، میں اس سے صرف اللہ کے لیے محبت کرتا ہوں (جس وجہ سے ملاقات کے لیے جا رہا ہوں)، فرشتے نے کہا: میں تیرے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے قاصد بن کر آیا ہوں کہ اللہ تعالیٰ تیرے ساتھ اسی طرح محبت کرتا ہے جس طرح تو نے اس شخص سے محبت کی۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر و الصلة: 38، 2567 - انظر الصحيحة: 1044»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 350  
1
فوائد ومسائل:
اللہ تعالیٰ کے لیے محبت اور اس کی خاطر عداوت عبادت ہے۔ اگر اس میں اخلاص اور رضائے الٰہی مقصود ہو تو اس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ کی محبت نصیب ہو جاتی ہے۔ اور جس سے اللہ تعالیٰ محبت کرے وہ یقیناً جنتی ہے۔ ایسی محبت کی وجہ سے ایک دوسرے سے ملاقات کرنا نہایت فضیلت والا امر ہے۔ ایک روایت میں اللہ کی خاطر اکٹھے ہونے والوں اور اسی کی خاطر جدا ہونے والوں کے لیے عرش الٰہی کے سائے کی بشارت کا ذکر ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی ان خوش نصیبوں میں شامل فرمائے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 350