الادب المفرد
كِتَابُ الأكَابِرِ -- كتاب الأكابر
163. بَابُ فَضْلِ الْكَبِيرِ
بزرگوں کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 353
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي صَخْرٍ، عَنِ ابْنِ قُسَيْطٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا، وَيَعْرِفْ حَقَّ كَبِيرِنَا، فَلَيْسَ مِنَّا‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا، یا ہمارے بڑوں کا حق نہیں پہنچاتا، وہ ہم میں سے نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى الدنيا فى العيال: 186 و هناد فى الزهد: 614/2 و الخرائطي فى مكارم الأخلاق: 351 و الحاكم: 178/4 و البيهقي فى شعب الإيمان: 10979»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 353  
1
فوائد ومسائل:
(۱)بچے معصوم اور برائی سے پاک ہوتے ہیں ان کے سینے میں کسی قسم کا بغض و عناد نہیں ہوتا اس لیے وہ رحمت و شفقت کے مستحق ہوتے ہیں۔ تعلیم و تربیت کے ذریعے انہیں آداب سکھانے چاہئیں اور اس معاملے نرمی اختیار کرنی چاہیے۔
(۲) بڑوں کا چھوٹوں پر حق ہے کہ وہ ان کی بڑی عمر کی وجہ سے ان کی عزت و تکریم کریں۔ اسی طرح صاحب علم کی عزت و تکریم بھی کرنی چاہیے۔ ایک حدیث میں اس کی بھی صراحت ہے۔ (مسند احمد)کسی خاندان یا قبیلے کے معزز شخص کی تکریم بھی ضروری ہے بے شک وہ عمر میں چھوٹا ہی ہو۔ ارشاد نبوی ہے۔
((إذَا أتَاکُمْ کَرِیْمُ قَوْمٍ فَأکْرِمُوہُ))(الصحیحة للألباني:۱۲۰۵)
جب تمہارے پاس قبیلے کا معزز شخص آئے تو اس کی تکریم کرو۔
(۳) لیس منَّا کا یہ مطلب نہیں کہ وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے بلکہ اس سے تنبیہ و توبیخ مراد ہے۔ اگر کوئی شخص اس حدیث کی اہانت کرتے ہوئے اس کی خلاف ورزی کرتا ہے تو بعید نہیں کہ اس جرم کی پاداش میں اللہ تعالیٰ اسے اسلام سے نکال دے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 353