الادب المفرد
كِتَابُ الصَّغِيرِ -- كتاب الصغير
171. بَابُ قُبْلَةِ الرَّجُلِ الْجَارِيَةَ الصَّغِيرَةَ
چھوٹی بچی کا بوسہ لینا
حدیث نمبر: 366
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ خُطَّافٍ، عَنْ حَفْصٍ، عَنِ الْحَسَنِ قَالَ‏:‏ إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لاَ تَنْظُرَ إِلَى شَعْرِ أَحَدٍ مِنْ أَهْلِكَ، إِلاَّ أَنْ يَكُونَ أَهْلَكَ أَوْ صَبِيَّةً، فَافْعَلْ‏.‏
امام حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہو سکے تو اپنی بیوی اور چھوٹی بچیوں کے علاوہ اپنے اہل و عیال میں سے کسی کے بال بھی نہ دیکھو۔

تخریج الحدیث: «صحيح:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 366  
1
فوائد ومسائل:
حسن بصری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ عزیز و اقارب کی وہ خواتین جو غیر محرم ہیں بے شک وہ رشتہ دار ہوں لیکن ان کے بال بھی نہ دیکھے جائیں تاکہ فتنے میں مبتلا ہونے سے بچا جاسکے۔ البتہ اگر چھوٹی بچی ہو تو الگ بات ہے۔ یا اس سے مقصود یہ ہے کہ جوان بہنوں اور بیٹیوں کو بھی ننگے سر نہ دیکھا جائے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 366