الادب المفرد
كِتَابُ رَحْمَةِ -- كتاب رحمة
176. بَابُ رَحْمَةِ الْبَهَائِمِ
جانوروں پر رحم کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 379
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”عُذِّبَتِ امْرَأَةٌ فِي هِرَّةٍ حَبَسَتْهَا حَتَّى مَاتَتْ جُوعًا، فَدَخَلَتِ فِيهَا النَّارَ، يُقَالُ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ‏:‏ لاَ أَنْتِ أَطْعَمْتِيهَا، وَلاَ سَقِيتِيهَا حِينَ حَبَسْتِيهَا، وَلاَ أَنْتِ أَرْسَلْتِيهَا، فَأَكَلَتْ مِنْ خَشَاشِ الأَرْضِ‏.‏“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک عورت کو بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا، اس طرح کہ اس نے اسے باندھ دیا حتی کہ وہ بھوک سے مر گئی، تو وہ عورت اس وجہ سے آگ میں داخل ہوئی۔ واللہ اعلم، اس سے یوں کہا جاتا ہے: جب تو نے اسے باندھا تو نہ تو نے اس کو کھلایا اور نہ پانی پلایا، اور نہ تو نے اس کو چھوڑا کہ وہ خود حشرات الارض کھا کر ہی جان بچاتی۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المساقاة: 2363 و مسلم: 2242 - انظر الصحيحة: 29»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 379  
1
فوائد ومسائل:
اس حدیث میں بھی اللہ کی مخلوق حتی کہ حیوانات پر بھی رحم کرنے کی ترغیب اور انہیں بہیمانہ طریقے سے قتل کرنے کی ممانعت ہے۔ اس سے مراد اذیت دے کر قتل کرنا ہے۔ تاہم بلی بھی اگر موذی ہو تو اسے قتل کیا جاسکتا ہے، البتہ بلا وجہ بلی کو قتل نہیں کرنا چاہیے کیونکہ عموماً وہ بے ضرر ہی ہوتی ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 379