الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
189. بَابُ هِجْرَةِ الْمُسْلِمِ
کسی مسلمان سے قطع تعلقی (حرام ہے)
حدیث نمبر: 399
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ثُمَّ الْجُنْدَعِيِّ، أَنَّ أَبَا أَيُّوبَ صَاحِبَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”لاَ يَحِلُّ لأَحَدٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثِ لَيَالٍ، يَلْتَقِيَانِ فَيَصُدُّ هَذَا وَيَصُدُّ هَذَا، وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبْدَأُ بِالسَّلامِ‏.‏“
صحابی رسول سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کے لیے یہ حلال نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی کو تین راتوں سے زیادہ چھوڑے رکھے۔ اس طرح کہ جب دونوں کی ملاقات ہوتی ہے تو یہ بھی (سلام کلام سے) رکتا ہے اور یہ (دوسرا) بھی اس سے اعراض کر لیتا ہے، اور ان میں سے بہتر وہ ہے جو سلام میں پہل کرے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6077 و مسلم: 2560 و أبوداؤد: 4911 و الترمذي: 1932 - انظر الصحيحة: 1246»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 399  
1
فوائد ومسائل:
ناراضی کے بعد آگے بڑھ کر سلام لینا مشکل کام ہے لیکن بہت عظیم ہے۔ اس سے اللہ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔ زیادہ دیر تک ایک دوسرے کو چھوڑے رکھنے سے بغض و عناد پیدا ہوتا ہے اور انسان غیبت اور حسد جیسے خطرناک گناہوں میں ہر وقت ملوث رہتا ہے اس لیے ناراضی کو کینے میں بدلنے سے پہلے اسے ختم کر دینا چاہیے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 399