الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
189. بَابُ هِجْرَةِ الْمُسْلِمِ
کسی مسلمان سے قطع تعلقی (حرام ہے)
حدیث نمبر: 400
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”لَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَنَافَسُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللهِ إِخْوَانًا‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپس میں بغض نہ رکھو، اور نہ حصول دنیا کے لیے مقابلہ بازی کرو، اور آپس میں بھائی بھائی بن کر اللہ کے بندے بن جاؤ۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6064 و مسلم: 2563 - انظر غاية المرام: 404»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 400  
1
فوائد ومسائل:
(۱)دنیا ایسی چیز نہیں جس میں مقابلہ کیا جائے اور اس کے حصول کے لیے ہلکان ہوا جائے لیکن یہ اس امت کا ایسا مرض ہے جس نے مسلمانوں کو کہیں کا نہیں چھوڑا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا:مجھے تم پر فقیری کا ڈر نہیں بلکہ اس بات کا خدشہ ہے کہ تم پر دنیا کی فراوانی ہو جائے گی اور تم اس میں مقابلہ بازی شروع کر دو گے۔ (صحیح البخاري، الجزیة، حدیث:۳۱۸۵)
(۲) اس سے معلوم ہوا کہ ایک دوسرے کا معاون بن کر حقیقی بھائیوں کی طرح زندگی گزارنی چاہیے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 400