الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
189. بَابُ هِجْرَةِ الْمُسْلِمِ
کسی مسلمان سے قطع تعلقی (حرام ہے)
حدیث نمبر: 401
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سِنَانِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”مَا تَوَادَّ اثْنَانِ فِي اللهِ جَلَّ وَعَزَّ أَوْ فِي الإِسْلاَمِ، فَيُفَرِّقُ بَيْنَهُمَا إِلاَّ بِذَنْبٍ يُحْدِثُهُ أَحَدُهُمَا‏.‏“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو آدمی اللہ تعالیٰ کی خاطر یا اسلام کی وجہ سے باہم محبت کرتے ہیں تو ان میں جدائی اس پہلے گناہ کی وجہ سے ہوتی ہے جس کا ان میں سے ایک ارتکاب کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 5357 و ابن المبارك فى الزهد: 719 و اسحاق بن راهويه فى مسنده: 453 و الطبراني فى مسند الشامين: 316/3 - انظر الصحيحة: 637»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 401  
1
فوائد ومسائل:
(۱)اس کتاب میں أوّلُ ذنبٍ ہے جبکہ دوسری کتابوں، مثلاً مسند احمد وغیرہ میں ابن عمر وغیرہ کی روایت میں إلاَّ بِذَنْبٍ ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے۔ (صحیح الأدب المفرد:۱؍۵۳۸)
(۲) اس روایت کے ایک اور معنی میں بھی کیے گئے ہیں کہ جب دو آدمی اللہ کی خاطر محبت کریں تو پھر کسی ایک کے گناہ کی وجہ سے اسے ختم نہیں کر دینا چاہیے بلکہ عفو و درگزر سے کام لینا چاہیے۔
(۳) ہمارے ترجمے کے مطابق مطلب یہ ہے کہ اللہ کے لیے محبت کو ختم کرنے والی چیز گناہ ہے۔ گناہ کی نحوست کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس عظیم نعمت سے محروم کر دیتا ہے۔ اس لیے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ جب تمہیں محسوس ہو کہ دوست احباب کا رویہ بدل گیا ہے تو جان لو کہ تم سے کوئی گناہ سرزد ہوگیا ہے اس لیے اللہ کے حضور توبہ کرو تو تمام معاملات درست ہو جائیں گے۔ اسی طرح جب دوستوں کی محبت میں زیادتی دیکھو تو وہ اطاعت اور فرماں برداری کی وجہ سے ہے اس لیے اس پر اللہ کا شکر ادا کرو۔
(۴) اس سے معلوم ہوا کہ گناہوں کی نحوست کی وجہ سے انسان کو ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور گناہ ہی مسلمانوں میں تفرقہ بازی کا سبب بنتے ہیں۔ اطاعت و فرمانبرداری سے الفت و محبت پیدا ہوتی ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 401