الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
191. بَابُ الْمُهْتَجِرَيْنِ
ایک دوسرے سے قطع تعلق کرنے والوں کا بیان
حدیث نمبر: 406
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ، يَلْتَقِيَانِ فَيُعْرِضُ هَذَا وَيُعْرِضُ هَذَا، وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبْدَأُ بِالسَّلامِ‏.‏“
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلق کرے۔ اس طرح کہ جب دونوں ملیں تو یہ منہ ادھر کرے اور یہ (دوسرا) ادھر کرے۔ اور ان میں سے بہتر وہ ہے جو سلام میں پہل کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6077، 6237 و مسلم: 2560 و أبوداؤد: 4911 و الترمذي: 1932 - انظر الإرواء: 2029»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 406  
1
فوائد ومسائل:
قطع تعلق کبھی ایک طرف سے ہوتا ہے اور کبھی دونوں فریق اس میں برابر کے شریک ہوتے ہیں۔ یہ قطع تعلقی کی بدترین صورت ہے۔ سلام میں پہل کرنے والا افضل اور بہتر ہے اور اس کے تین بار سلام کہنے کے بعد دوسرا اگر جواب نہیں دیتا تو وہ سلام کرنے والے کا گناہ بھی اپنے سر لے لیتا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 406