الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
191. بَابُ الْمُهْتَجِرَيْنِ
ایک دوسرے سے قطع تعلق کرنے والوں کا بیان
حدیث نمبر: 407
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ مُعَاذَةَ، أَنَّهَا سَمِعَتْ هِشَامَ بْنَ عَامِرٍ يَقُولُ‏:‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يُصَارِمَ مُسْلِمًا فَوْقَ ثَلاَثِ لَيَالٍ، فَإِنَّهُمَا مَا صَارَمَا فَوْقَ ثَلاَثِ لَيَالٍ، فَإِنَّهُمَا نَاكِبَانِ عَنِ الْحَقِّ مَا دَامَا عَلَى صِرَامِهِمَا، وَإِنَّ أَوَّلَهُمَا فَيْئًا يَكُونُ كَفَّارَةً لَهُ سَبْقُهُ بِالْفَيْءِ، وَإِنْ هُمَا مَاتَا عَلَى صِرَامِهِمَا لَمْ يَدْخُلاَ الْجَنَّةَ جَمِيعًا‏.‏“
سیدنا ہشام بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی مسلمان سے تین رات سے زیادہ قطع تعلق کرے۔ بلاشبہ جب تک وہ تین رات سے زیادہ قطع تعلق رکھتے ہیں، وہ دونوں حق سے ہٹے ہوتے ہیں۔ جو ان میں سے پہلے حق کی طرف لوٹے، یعنی تعلق جوڑے تو اس کی یہ سبقت اس کی سابقہ قطع تعلقی کا کفارہ بن جائے گی۔ اگر وہ دونوں قطع تعلقی کی حالت میں مر گئے تو دونوں ہی جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: انظر الحديث، رقم: 402»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 407  
1
فوائد ومسائل:
قطع تعلق کبیرہ گناہ ہے، تاہم اگر کوئی شخص پہل کرتے ہوئے اپنے بھائی سے صلح کرلے تو اس کی سابقہ خطاؤں کا کفارہ بن جاتا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 407