الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
192. بَابُ الشَّحْنَاءِ
دشمنی کا بیان
حدیث نمبر: 409
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”تَجِدُ مِنْ شَرِّ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِنْدَ اللهِ ذَا الْوَجْهَيْنِ، الَّذِي يَأْتِي هَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ، وَهَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن اللہ کے نزدیک بدترین لوگوں میں تم اسے پاؤ گے جو دو مونہوں والا ہے کہ جو ان کے پاس ایک چہرے سے آتا ہے اور ان دوسروں کے پاس ایک اور چہرے سے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6058، 3494 و مسلم: 2526 و أبوداؤد: 4872 و الترمذي: 2025 - انظر المشكاة: 4822»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 409  
1
فوائد ومسائل:
اس سے مراد وہ شخص ہے جو دو مخالف لوگوں کے پاس جائے اور ہر ایک سے اپنی وفاداری کا اظہار کرے جس طرح کہ منافقین کا کردار تھا۔ اسی طرح اس میں وہ شخص بھی داخل ہے جو لوگوں کے درمیان فساد ڈالتا ہے اور ان کی باتیں نقل کر کے ایک دوسرے کو بتاتا ہے۔ اس سے باہم دشمنی پختہ ہوتی ہے اور معاشرہ جہنم کی تصویر بن جاتا ہے اس لیے شریعت نے اس سے بڑی سختی سے روکا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((لَا یَدْخُلُ الْجَنَّةَ نَمَّامٌ))(صحیح مسلم، الایمان، باب:۴۵، رقم الحدیث:۱۶۸)
چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔
ایک دوسری روایت میں ہے کہ دنیا میں جس کے دو چہرے ہوئے قیامت کے دن اس کی آگ کے لیے دو زبانیں ہوں گی۔ (الصحیحة للالباني، حدیث:۸۹۲)
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 409