صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
67. بَابُ حَجُّ أَبِي بَكْرٍ بِالنَّاسِ فِي سَنَةِ تِسْعٍ:
باب: ابوبکر رضی اللہ عنہ کا لوگوں کے ساتھ سنہ ۹ ھ میں حج کرنا۔
حدیث نمبر: 4363
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَعَثَهُ فِي الْحَجَّةِ الَّتِي أَمَّرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهَا قَبْلَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ يَوْمَ النَّحْرِ فِي رَهْطٍ يُؤَذِّنُ فِي النَّاسِ:" لَا يَحُجُّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ".
ہم سے سلیمان بن داؤد ابوالربیع نے بیان کیا، کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا کہ ان سے زہری نے، ان سے حمید بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حجۃ الوداع سے پہلے جس حج کا امیر بنا کر بھیجا تھا، اس میں ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے کئی آدمیوں کے ساتھ قربانی کے دن (منیٰ) میں اعلان کرنے کے لیے بھیجا تھا کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک (بیت اللہ) کا حج کرنے نہ آئے اور نہ کوئی شخص بیت اللہ کا طواف ننگے ہو کر کرے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4363  
4363. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت ابوبکر ؓ کو حجۃ الوداع سے پہلے جس حج کا میر بنا کر بھیجا تھا، اس میں حضرت ابوبکر ؓ نے مجھے کئی آدمیوں کے ہمراہ قربانی کے دن یہ اعلان کرنے کے لیے بھیجا کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج کرنے کے لیے نہ آئے اور نہ کوئی شخص بیت اللہ کا ننگا طواف کرے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4363]
حدیث حاشیہ:
یہ واقعہ سنہ 9ھ کا ہے 10 ھ میں تو حجۃ الوداع ہوا۔
حضرت ابو بکر صدیق ؓ ماہ ذی القعدہ سنہ9ھ میں مدینہ سے نکلے تھے ان کے ساتھ تین سو اصحاب تھے اور آنحضرت ﷺ نے بیس اونٹ ان کے ساتھ بھیجے تھے۔
اس حج میں حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے یہ سرکاری اعلان فرمایا جو روایت میں مذکو ر ہے کہ آئندہ سال سے کعبہ مشرکین سے بالکل پاک ہوجائے گااور ننگ دھڑنگ ہوکر حج کرنے کی باطل رسم بھی ختم ہوجائے گی، جوعرصہ سے جاری تھی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4363   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4363  
4363. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت ابوبکر ؓ کو حجۃ الوداع سے پہلے جس حج کا میر بنا کر بھیجا تھا، اس میں حضرت ابوبکر ؓ نے مجھے کئی آدمیوں کے ہمراہ قربانی کے دن یہ اعلان کرنے کے لیے بھیجا کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج کرنے کے لیے نہ آئے اور نہ کوئی شخص بیت اللہ کا ننگا طواف کرے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4363]
حدیث حاشیہ:

رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوبکر ؓ کو ہجرت کے نویں سال حج کے لیے بھیجا تاکہ خود بھی حج کریں اور لوگوں کو حج کے احکام سنائیں، چنانچہ آپ نے حج کے موقع پر اعلان کرایا کہ کوئی مشرک بیت اللہ کا حج نہ کرے اور نہ کوئی ننگا آدمی بیت اللہ کا طواف ہی کرے۔
اس سے پہلے لوگ ننگ دھڑنگ طواف کرتے تھے اوراس رسم بد کو ختم کرنا ضروری تھا۔

اس حج میں حضرت ابوبکر ؓ کے ہمراہ تین سوصحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین تھے۔
رسول اللہ ﷺ نے ان کے ہمراہ بیس اونٹ بھیجے تھے۔

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حجۃ الوداع سے پہلے حج فرض ہوچکا تھا اور حضرت ابوبکر ؓ نے حج فرض ہی ادا کیا تھا۔
(فتح الباري: 103/8)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4363