الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
196. بَابُ مَنْ كَرِهَ أَمْثَالَ السَّوْءِ
جس نے بری مثالوں کو ناپسند کیا
حدیث نمبر: 417
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”لَيْسَ لَنَا مَثَلُ السَّوْءِ، الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ، كَالْكَلْبِ يَرْجِعُ فِي قَيْئِهِ‏.‏“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے (مسلمانوں کے) لیے بری مثال زیب نہیں دیتی۔ ہدیہ دے کر واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو قے کر کے خود ہی چاٹ لیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الهبة و فضلها و الحريض عليها: 2622، 2589 و مسلم: 1622 و أبوداؤد: 3538 و النسائي: 3698 و الترمذي: 1298 و ابن ماجه: 2385 - انظر الإرواء: 1622»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 417  
1
فوائد ومسائل:
(۱)مطلب یہ کہ مسلمان کے شایان شان نہیں ہے کہ وہ کسی ایسے برے اخلاق سے متصف ہو کہ اس پر بری مثال فٹ آئے۔ اسے ایسی حرکات سے دور رہنا چاہیے۔ ہدیہ اور تحفہ دے کر واپس لینا اس کتے جیسا بننا ہے جو قے کرکے چاٹتا ہے۔
(۲) اس سے معلوم ہوا کہ ہدیہ دے کر واپس لینا اور اس کا مطالبہ کرنا حرام ہے، احناف کا اسے جائز کہنا سر تا سر حدیث کی مخالفت ہے اور اس کی وجہ تقلید شخصی ہے۔ وہ حدیث کی غلط تاویل کرکے فرمان رسول کو رد کر دیتے ہیں لیکن اپنے امام کے موقف پر زد نہیں آنے دیتے۔ یہ تقلید کا کرشمہ اور مقلدین کا طرۂ امتیاز ہے!
(۳) والدین اپنی اولاد کو دیا ہوا ہدیہ واپس لے سکتے ہیں جیسا کہ بعض روایات میں اس کی صراحت ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 417