صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
67. بَابُ حَجُّ أَبِي بَكْرٍ بِالنَّاسِ فِي سَنَةِ تِسْعٍ:
باب: ابوبکر رضی اللہ عنہ کا لوگوں کے ساتھ سنہ ۹ ھ میں حج کرنا۔
حدیث نمبر: 4364
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" آخِرُ سُورَةٍ نَزَلَتْ كَامِلَةً بَرَاءَةٌ، وَآخِرُ سُورَةٍ نَزَلَتْ خَاتِمَةُ سُورَةِ النِّسَاءِ: يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلالَةِ سورة النساء آية 176".
مجھ سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ سب سے آخری سورۃ جو پوری اتری وہ سورۃ برات (توبہ) تھی اور آخری آیت جو اتری وہ سورۃ نساء کی یہ آیت ہے «يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة‏» ۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4364  
4364. حضرت براء ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ آخری سورت جو پوری نازل ہوئی وہ سورہ براءت ہے اور آخری آیت جو نازل ہوئی وہ سورہ نساء کی یہ آیت ہے: "اور آپ سے پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیں کہ اللہ تمہیں کلالہ کے متعلق فتویٰ دیتا ہے۔" [صحيح بخاري، حديث نمبر:4364]
حدیث حاشیہ:
مسائل میراث سے متعلق آخری آیت مراد ہے ورنہ حضورﷺ کی وفات سے چند دن قبل آخری آیت جو نازل ہوئی وہ آیت ﴿يَسْتَفْتُونَكَ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ﴾ (البقرة: 281)
والی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4364   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4364  
4364. حضرت براء ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ آخری سورت جو پوری نازل ہوئی وہ سورہ براءت ہے اور آخری آیت جو نازل ہوئی وہ سورہ نساء کی یہ آیت ہے: "اور آپ سے پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیں کہ اللہ تمہیں کلالہ کے متعلق فتویٰ دیتا ہے۔" [صحيح بخاري، حديث نمبر:4364]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث کی عنوان سے اس طرح مناسبت ہے کہ سورہ براءت میں ا رشاد باری تعالیٰ ہے:
مشرکین ناپاک ہیں، لہذا وہ اس سال کے بعد مسجد حرام کے قریب نہ آئیں۔
(التوبة: 28: 9)
یہ آیات حج ابوبکر کے موقع پر لوگوں میں پڑھ کر سنائی گئیں اوراعلان کیا گیا کہ آئندہ سال کوئی مشرک حج کے لیے نہ آئے، نیزجب سورۃ براءت نازل ہوئی تو کسی نے کہا کہ اگرحضرت ابوبکر ؓ کو یہ سورت دے کربھیجتے تو بہتر تھارسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
میری طرف سے وہی شخص براءت کا اعلان کرے گا جو میرے اہل بیت سے ہوگا۔
پھرآپ نے حضرت علی ؓ کو بلایا اور فرمایا:
تم براءت کا اعلان کرنے کے لیے جاؤ اور نحر کے دن اس کا اعلان کروجب لوگ منی میں جمع ہوں گے۔
ان کے ساتھ حضرت ابوہریرہ ؓ بھی تھے۔
(فتح الباری: 104/8)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4364