الادب المفرد
كِتَابُ السِّبَابِ -- كتاب السباب
199. بَابُ سَقْيِ الْمَاءِ
پانی پلانے کی فضیلت
حدیث نمبر: 422
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَظُنُّهُ رَفَعَهُ - شَكَّ لَيْثٌ - قَالَ‏:‏ ”فِي ابْنِ آدَمَ سِتُّونَ وَثَلاَثُمِئَةِ سُلاَمَى - أَوْ عَظْمٍ، أَوْ مَفْصِلٍ - عَلَى كُلِّ وَاحِدٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ صَدَقَةٌ، كُلُّ كَلِمَةٍ طَيْبَةٍ صَدَقَةٌ، وَعَوْنُ الرَّجُلِ أَخَاهُ صَدَقَةٌ، وَالشَّرْبَةُ مِنَ الْمَاءِ يَسْقِيهَا صَدَقَةٌ، وَإِمَاطَةُ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ‏.‏“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً روایت ہے کہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) ابن آدم کے تین سو ساٹھ جوڑ یا ہڈیاں ہیں۔ ہر جوڑ کی طرف سے روزانہ صدقہ ضروری ہے۔ ہر اچھی بات صدقہ ہے۔ آدمی کا اپنے بھائی کی مدد کرنا صدقہ ہے۔ پانی پلانا بھی صدقہ ہے، نیز راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانا بھی صدقہ ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: الصحيحة: 573، 577 - أخرجه الطبراني فى الكبير: 55/11 و مسدد كما فى المطالب العالية: 659/5 و رواه ابن أبى الدنيا فى مداراة الناس: 101، مختصرًا»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 422  
1
فوائد ومسائل:
(۱)انگلیوں کی جڑ اور ہاتھ کی ہڈیوں کے جوڑوں کو سلامتی کہتے ہیں، پھر اس کا استعمال پورے جسم کی ہڈیوں اور جوڑوں پر ہونے لگا۔
(۲) تمام جوڑوں کی طرف سے صدقہ کرنا فرض ہے اور ہر اچھی بات بھی صدقہ شمار ہوتی ہے، تاہم اگر کوئی شخص سورج نکلنے کے بعد دو رکعت نماز پڑھ لیتا ہے تو یہ تمام جوڑوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔ (مسلم:۱۶۷۱)
(۳) پانی پلانا بہترین صدقہ ہے۔ ایک فاحشہ نے پیاسے کتے کو پانی پلایا تو اللہ تعالیٰ نے اسے معاف کر دیا تو جو انسان کے لیے پانی کا بندوبست کرے وہ کس قدر ثواب کا باعث ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 422