الادب المفرد
كِتَابُ السِّبَابِ -- كتاب السباب
203. بَابُ مَنْ لَمْ يُوَاجِهِ النَّاسَ بِكَلامِهِ
جس نے لوگوں سے منہ در منہ بات نہ کی
حدیث نمبر: 437
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ سَلْمٍ الْعَلَوِيِّ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ‏:‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَلَّ مَا يُوَاجِهُ الرَّجُلَ بِشَيْءٍ يَكْرَهُهُ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ يَوْمًا رَجُلٌ، وَعَلَيْهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ، فَلَمَّا قَامَ قَالَ لأَصْحَابِهِ‏:‏ ”لَوْ غَيَّرَ، أَوْ نَزَعَ، هَذِهِ الصُّفْرَةَ‏.‏“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بہت کم ایسے کرتے کہ کسی شخص کو کسی ناجائز کام میں مبتلا دیکھیں تو منہ در منہ ٹوک دیں۔ ایک دن ایک شخص آیا اور اس پر زرد رنگ کے اثرات تھے۔ جب وہ چلا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر وہ یہ زرد رنگ (کا کپڑا) بدل لے یا اتار دے تو (بہتر ہے)۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أبوداؤد، كتاب الترجل، باب فى الخلوق للرجال: 4182 و النسائي فى الكبرىٰ: 9993 - انظر الضعيفة: 4255»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 437  
1
فوائد ومسائل:
یہ روایت ضعیف ہے تاہم دیگر احادیث میں زرد اور زعفرانی رنگ کا لباس استعمال کرنا مردوں کے لیے منع ہے۔ آپ نے عبداللہ بن عمرو سے فرمایا:
((إنَّ هَذِہِ مِنْ ثِیَابِ الْکُفَّارِ فَلَا تَلْبَسْها))(الصحیحة للألباني، حدیث:۱۷۰۴)
یہ کفار کے کپڑے ہیں لہٰذا انہیں مت پہنو۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 437