الادب المفرد
كِتَابُ السَّرَفِ فِي الْبِنَاءِ -- كتاب السرف فى البناء
215. بَابُ مَنِ اتَّخَذَ الْغُرَفَ
بالا خانے بنانے کا جواز
حدیث نمبر: 458
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ نِبْرَاسٍ أَبُو الْحَسَنِ، عَنْ ثَابِتٍ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ أَنَسٍ بِالزَّاوِيَةِ فَوْقَ غُرْفَةٍ لَهُ، فَسَمِعَ الأَذَانَ، فَنَزَلَ وَنَزَلْتُ، فَقَارَبَ فِي الْخُطَا فَقَالَ‏:‏ كُنْتُ مَعَ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَمَشَى بِي هَذِهِ الْمِشْيَةَ وَقَالَ‏:‏ أَتَدْرِي لِمَ فَعَلْتُ بِكَ‏؟‏ فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَشَى بِي هَذِهِ الْمِشْيَةَ وَقَالَ‏:‏ ”أَتَدْرِي لِمَ مَشَيْتُ بِكَ‏؟“‏ قُلْتُ‏:‏ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ‏:‏ ”لِيَكْثُرَ عَدَدُ خُطَانَا فِي طَلَبِ الصَّلاةِ‏.‏“
حضرت ثابت رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ وہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ زاویہ میں (جہاں سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا محل تھا) ان کے بالا خانے میں تھا تو انہوں نے اذان سنی اور وہ نیچے اترے اور میں بھی اترا۔ انہوں نے چلتے ہوئے نزدیک نزدیک قدم رکھے اور کہا: میں سیدنا زید بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا تو وہ بھی میرے ساتھ اسی طرح چھوٹے قدموں کے ساتھ چلے اور کہا: تم جانتے ہو میں تیرے ساتھ اس طرح کیوں چلا ہوں؟ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ ایسی ہی رفتار سے چلے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جانتے ہو میں تیرے ساتھ اس رفتار سے کیوں چلا ہوں؟ میں نے عرض کیا: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تاکہ نماز کی طلب میں ہمارے قدموں کی گنتی زیادہ ہو۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن أبى شيبة: 107/1 و الطبراني فى الكبير: 117/5، 118 و عبد بن حميد: 256 - انظر الضعيفة: 6816»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 458  
1
فوائد ومسائل:
اس روایت کی سند ضعیف ہے کیونکہ ضحاک متروک راوی ہے، تاہم بالاخانہ بنانا بالاتفاق جائز ہے جیسا کہ خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بالاخانہ تھا جس میں آپ نے اس وقت قیام فرمایا جب آپ اپنی بیویوں سے ناراض ہوئے تھے۔ (بخاري:۲۴۶۸)
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 458