الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
226. بَابُ كَفَّارَةِ الْمَرِيْضِ
مریض کے گناہوں کے کفارے کا بیان
حدیث نمبر: 493
حَدَّثَنَا مُوسَىٰ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوعَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ سَلْمَانَ، وَعَادَ مَرِيضًا فِي كِنْدَةَ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ، قَالَ: أَبْشِرْ، فَإِنَّ مَرَضَ الْمُؤْمِنِ يَجْعَلُهُ اللَّهُ لَهُ كَفَّارَةً وَمُسْتَعْتَبًا، وَإِنَّ مَرَضَ الْفَاجِرِ كَالْبَعِيرِ عَقَلَهُ أَهْلُهُ، ثُمَّ أَرْسَلُوهُ، فَلَا يَدْرِي لِمَ عُقِلَ وَلِمَ أُرْسِلَ.
حضرت عبدالرحمٰن بن سعید اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا۔ انہوں نے کندہ میں ایک مریض کی تیمار داری کی۔ جب وہ مریض کے پاس آئے تو انہوں نے اس سے کہا: خوش ہو جاؤ، بلاشبہ مومن کی بیماری کو الله تعالیٰ اس کے لیے گناہوں کا کفارہ اور رضا الٰہی کے حصول کا ذریعہ بنا دیتا ہے۔ اور فاسق، فاجر آدمی کی بیماری ایسے اونٹ کی طرح ہے جس کو اس کے گھر والوں نے باندھ دیا ہو، پھر اس کو چھوڑ دیا۔ اسے معلوم ہی نہیں کہ اسے کیوں باندھا گیا اور کیوں چھوڑا گیا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه هناد فى الزهد: 414 و ابن أبى شيبة: 10813 و البيهقي فى الشعب: 311/12، جزء من حديث طويل رواه أبوداؤد فى كتاب الجنائز: 3089»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 493  
1
فوائد ومسائل:
مسلمان کی بیماری اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے اور وہ اپنا جائزہ لیتا ہے کہ اس سے کون سا گناہ سرزد ہوا ہے۔ اس سے توبہ کرتا ہے اور آئندہ اپنے طرز زندگی کو بدل لیتا ہے اس کے برعکس کافر کو اجر و ثواب کی امید ہوتی ہے نہ وہ اس سے سبق سیکھتا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 493