الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
234. بَابُ عِيَادَةِ الْمَرْضَى
عام مریضوں کی عیادت کرنا
حدیث نمبر: 516
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُمِّ السَّائِبِ، وَهِيَ تُزَفْزِفُ، فَقَالَ: ”مَا لَكِ؟“ قَالَتِ: الْحُمَّى أَخْزَاهَا اللَّهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”مَهْ، لا تَسُبِّيهَا، فَإِنَّهَا تُذْهِبُ خَطَايَا الْمُؤْمِنِ، كَمَا يُذْهِبُ الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ.“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ ام السائب رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لے گئے تو وہ کانپ رہی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تمہیں کیا ہوا؟ انہوں نے عرض کیا: بخار ہے، اللہ اسے رسوا کرے۔ یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چپ رہو، بخار کو برا بھلا مت کہو کیونکہ یہ مومن کے گناہوں کو اسی طرح ختم کر دیتا ہے جس طرح بھٹی لوہے کا میل کچیل ختم کر دیتی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر و الصلة و الأدب: 2575 و النسائي فى الكبرىٰ: 10835 - انظر الصحيحة: 715، 1215»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 516  
1
فوائد ومسائل:
(۱)بخار کو برا بھلا کہنے اور اس پر واویلا کرنے کے بجائے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ثواب کی امید رکھنی چاہیے۔ اسے برا بھلا کہنا اللہ کی تقدیر پر ناراضی کا اظہار ہے جو کہ درست نہیں۔
(۲) عزیز و اقارب کی خواتین کی تیمار داری کرنا اور صبر کی تلقین کرنا بھی جائز امر ہے، البتہ جہاں کسی فتنے کا اندیشہ ہو وہاں اس سے احتراز کرنا چاہیے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 516