الادب المفرد
كِتَابُ -- كتاب
240. بَابُ مَا يَقُولُ لِلْمَرِيضِ
مریض سے کیا کہا جائے، یعنی کیسے حال پوچھا جائے
حدیث نمبر: 526
حَدَّثَنَا مُعَلَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، دَخَلَ عَلَى أَعْرَابِيٍّ يَعُودُهُ، قَالَ: وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ عَلَى مَرِيضٍ يَعُودُهُ، قَالَ: ”لا بَأْسَ طَهُورٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ“، قَالَ: ذَاكَ طَهُورٌ، كَلا بَلْ هِيَ حُمَّى تَفُورُ أَوْ تَثُورُ عَلَى شَيْخٍ كَبِيرٍ، تُزِيرُهُ الْقُبُورَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”فَنَعَمْ إِذًا.“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک دیہاتی کی تیمارداری کے لیے تشریف لے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مریض کی تیمارداری کرتے تو دعا پڑھتے تھے: «لا بأس طهور إن شاء الله» کوئی حرج نہیں، یہ بیماری پاک کرنے والی ہے، ان شاء اللہ اس دیہاتی نے کہا: یہ پاک کرنے والی ہے؟ ہرگز نہیں یہ تو بخار ہے جو بوڑھے پر چڑھ دوڑا ہے تاکہ اسے قبرستان پہنچا دے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر ایسا ہی ہو گا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المناقب: 3616، 5656، 5662، 7470 - تقدم، برقم: 514»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 526  
1
فوائد ومسائل:
دیکھیے، حدیث:۵۱۴ کے فوائد۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 526